Maktaba Wahhabi

173 - 306
متعلق تم سمجھتی ہو کہ وہ معاملہ کو کنٹرول کرے گا اور بات بگڑنے سے بچالے گا۔وہ اصلاح اور بہتری کی کوشش کرےگا اور اس کی کوشش سود مند ثابت ہوگی۔اسی طرح کسی عالم ِ دین، خاوند کے دوست یا ایسے شخص سے بھی یہ معاملہ بیان کیا جاسکتا ہے جو اس پر کنٹرول رکھتا ہے۔ دوسرے نمبر پر،اس کو ایسی کیسٹیں سناؤ جو مؤثر خطبوں اور بہترین درس ودروس پر مشتمل ہوں۔کوشش کرو کہ تم اس کو چھوٹی چھوٹی کتابیں اسلامی کتابیں پڑھا سکو جن میں نصیحت آمیز باتیں ہوں، شاید کہ اس کا دل نرم ہوجائے۔ان سب چیزوں کی بار بار کوشش کرو لیکن پوری حکمت اور اچھے انداز کے ساتھ کہ کہیں وہ ردِ عمل کے طور پر کوئی سخت قدم نہ اُٹھائے۔ تیسرے نمبرپر،اگر یہ ساری کوششیں بے سود ہیں تو اپنے اور اس کے گھروالوں میں سے فیصل(ثالث) مقرر کرو اور یہ ایسے لوگ ہوں جو خیر خواہ اور اصلاح کرنے والے ہوں اور ان کے بارے میں یہ گمان ہو کہ وہ معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کریں گے اور بات بگڑٖنے نہیں دیں گے۔اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر تم ان دونوں کے درمیان جھگڑے سے ڈرو تو ایک حَکم (فیصل) خاوند کے کنبہ سے اور ایک حَکم(فیصل) بیوی کے کنبہ سے مقرر کرو،اگر یہ دونوں(حَکم) اصلاح چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کو ملا دے گا،بے شک اللہ جانتا ہے اور خبردار ہے۔‘‘[1] اگر یہ دونوں کی اصلاح کی کوشش کریں گے تواللہ میاں بیوی کے حالات بہتر بنادیں گے۔ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ کی مشکل آسان فرمائے،(آمین)۔ چوتھے نمبر پر،اگر ان ثالثوں کی کوششیں بھی کار گرثابت نہ ہوں تو پھر ایک ایسا حل اس کے سامنے رکھو جو تمہارے لیے بڑی ہمت اور جرائت والا ہے،اسے کہو کہ وہ ایک اور شادی کرلے اور تو اس کے ساتھ رہے گی مگر اس سے حق زوجیت ادا کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں کرے گی بشرط یہ کہ وہ گناہوں کی زندگی کو خیر باد کہہ دے، فلمیں وغیرہ نہ دیکھے،وہ تیرے اور تیری اولاد کے اوپر خرچ کرے،اس میں کوئی حرج نہیں ہے،اللہ کے فرمان کا ترجمہ ملاحظہ ہو:
Flag Counter