Maktaba Wahhabi

35 - 306
رضا مندی بنیادی شرط ہے۔اگر لڑکی کنواری بھی ہوتو اس کاباپ اسے شادی کے لیے مجبور نہیں کرسکتا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ)[1] ’’بیوہ عورت کی شادی اس کے مشورہ کے بغیر نہیں کی جاسکتی اور کنواری لڑکی کی شادی اس کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں‘‘۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین عرض کرنے لگے،اس (کنواری) کی اجازت کیسے ہوگی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر وہ خاموش بھی رہے‘‘(تو یہ اس کی اجازت ہے) امام زرکشی فرماتے ہیں:یہی بات ظاہر ہے اور ابن ِ رزین نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے۔امام اوزاعی، ثوری،ابوثور،ابن المنذر وغیرہم کا یہی قول ہے اور یہی صحیح ہے۔ ہم نے اس مسئلہ میں اپنے علم کے مطابق یہی رائے اختیار کی ہے کہ باپ اپنی نوجوان کنواری لڑکی کو شادی پر مجبور نہیں کرسکتا۔ (محمد بن ابراہیم آل شیخ) باپ کا بیٹی کو غیر شرعی شادی پر مجبور کرنا کیسا ہے؟ سوال۔میری ایک باپ شریک بہن ہے، میرے باپ نے اس کی شادی اس کی رضا مندی اوررائے کے بغیر ایک ایسے آدمی سے کردی جس کو وہ ناپسند کرتی ہے، میری بہن کی عمر اس وقت اکیس سال ہے،اس نکاح پر میرے باپ نے جھوٹے گواہ تیار کیے جنہوں نے میری بہن کی طرف سے رضا مندی کی گواہی دی اور نکاح نامہ پر دلہن کے گواہوں کی حیثیت سے دستخط کیے۔میری بہن اس شادی کو قبول کرنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں،ایسے نکاح اور ایسے گواہوں کے بارے میں شریعت کا کی حکم ہے؟ جواب۔یہ بہن جس کا تذکرہ اوپر سوال میں مذکور ہے،اگر کنواری ہے اور اس کے باپ نے اسے شادی پرزبردستی مجبور کیا ہے تو بعض علماء کامؤقف یہ ہے کہ جب شادی کفو(برابری) میں کی جارہی ہوتو باپ بیٹی کو مجبور کرسکتا ہے،جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ باپ کے لیے ایساکرنا قطعاً
Flag Counter