Maktaba Wahhabi

251 - 306
کیا کنایہ سے طلاق واقع ہو جائے گی؟ سوال۔ایک آدمی اپنی بہن اور بیوی کے ساتھ بیٹھا تھا۔اس نے اپنی بہن سے کاغذ اور قلم طلب کیا۔ اس نے کاغذ پر ’’طلاق طلاق’‘ لکھا مگر کسی کا نام یا طلاق کی نسبت کسی کی طرف نہیں کی۔ یہ دیکھ کر اس کی بہن ناراض ہوئی اور اس نے قلم چین لیا۔ پھر اس نے یعنی اس آدمی کی بہن نے تین دفعہ ’’طلاق، طلاق،طلاق’‘ لکھ دیا اور یہ کاغذ اس کی بیوی کی طرف پھینک دیا اور اسے کہا ’’ دیکھو جو لفظ میں نے لکھے ہیں وہ صحیح ہیں یا نہیں‘‘۔کیا اس طرح طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ جواب۔ اس طرح مذکورہ عورت پر طلاق واقع نہ ہو گی بشرطیکہ اس آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ نہ کیا ہو، اس نے فقط طلاق کی کتابت کی ہے اور اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ نہیں کیا اور نہ ہی اس کااظہار کیا اس کا قصد کچھ اور تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔‘‘[1] یہ بہت سے علماء کا خیال ہے، جبکہ بعض نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جمہور کا قول بھی ہے کہ طلاق واقع نہ ہوگی کیونکہ یہ کنایہ ہے اور کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی،مگر یہ کہ اس کے ساتھ نیت بھی شامل ہو۔علماء کے دو مختلف اقوال میں سے صحیح ترین قول یہی ہے۔ مذکورہ صورتحال میں اس آدمی کا مقصد صرف الفاظ کی کتابت تھی جبکہ وہ اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھنا چاہتا ہے،طلاق دینے کا ارادہ نہیں تھا۔لہذا ہم یہی کہیں گے کہ اس کی بیوی کو طلاق واقع نہیں ہوئی ہے اور وہ اس کے نکاح میں باقی ہے کیونکہ نیت عمل کا بنیاد ہے۔ ہم اللہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب لوگوں کو دین کی سمجھ عطا فرمائے اور دین پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔(واللہ اعلم) (ابن باز) اگر ماں باپ طلاق کا سبب بن جائیں؟ سوال۔ایک نوجوان نے اپنے والدین کو بتائے بغیر شادی کرلی۔اس کے ماں باپ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اس کی بیوی بدعات وخرافات پر عمل پیرا ہے۔اس کی ماں نے اصرار کیا کہ اسے طلاق دے دو اور اس نے نوجوان کے والد کو بھی کہا کہ وہ اسےحکم دے کہ وہ اپنی
Flag Counter