Maktaba Wahhabi

180 - 306
آپ مندرجہ ذیل امور پر عمل کریں: ٭ آپ اپنے خاوند کو ایسے الفاظ اور ایسے القاب سے مخاطب کریں جو اس کے دل کو نرم کرنے کا سبب ہوں اور اس انداز سے اس کو اپنی محبت کا یقین دلائیں کہ وہ آپ میں دلچسپی لینا شروع کردے۔ ٭ دنیاوی مطالبات ترک کردیں مگر یہ کہ انتہائی حاجت ہو، اگر وہ پوچھے تو اسے بتائیں کہ مجھے ان چیزوں کی ضرورت نہیں بلکہ مجھے آپ کی توجہ اور حاجت مطلوب ہے۔ ٭ اس کی خدمت پہلے سے بھی زیادہ کریں تاکہ اس کا دل جیت سکیں۔ ٭ غصہ کی حالت میں اس کے سامنے کوئی بات نہ کریں۔ اے بیٹی!ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ کی مشکل آسان کرےاور آپ کے خاوند کی حالت درست فرمائے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ کامیابی سچے لوگوں کو ہوتی ہے۔ عہد پورا کروں یا توڑدوں؟ سوال۔ میں اور میری بیوی علیحدہ گھر میں رہائش پذیر ہیں،اس سے قبل ہم میرے ماں باپ کے ساتھ اکٹھے رہ رہے تھے مگر کثرت مشکلات کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی سے پکا عہد کیا کہ ہم علیحدہ رہائش اختیار کریں گے اور میں نے یہ وعدہ پورا کردیا۔ لیکن اب میرے والد صاحب مجھے واپس آنے کا حکم دے رہے ہیں جبکہ میری بیوی واپسی کے لیے میرا حکم ماننے سے انکاری ہے۔ اس صورتحال میں آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ کیا میں اپنی بیوی کو چھوڑ دوں اور والد صاحب کی اطاعت کروں یا اپنی بیوی سے کیا ہوا عہد نبھاؤں، کیونکہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہنے عہد کو پورا کرو، یقیناًعہد کے متعلق سوال ہوگا۔‘‘[1] جواب۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان پر اس کے والد کا حق بہت زیادہ ہے مگر آپ نے جب اپنی بیوی کو علیحدہ گھر لے دیا ہے اور آپ کی بیوی واپس آنے کے لیے تیار نہیں تو آپ اس پر زور دے کر اس کو واپس مت لائیں، اس میں سکون نہیں ہوگا اور آپ کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ آپ اپنے والد صاحب کو اپنی مشکل سے آگاہ کریں کہ آپ کا اکٹھے رہنا مشکل اور
Flag Counter