Maktaba Wahhabi

243 - 306
اللہ نے اس آیت کریمہ میں رجعی طلاقوں کے اندر اختتام عدت کے بعد نئے نکاح کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ لہذا مذکورہ صورت میں مرد اپنی پہلی مطلقہ عورت سے نیا نکاح کرکے اپنا گھر آباد کرسکتا ہے،کسی قسم کے حلالے کی حاجت نہیں۔حلالہ ازروئے شرع حرام اور لعنتی عمل ہے،جس پر کئی ایک صحیح اور صریح احادیث دلالت کرتی ہیں۔ (هذا ماعندي واللّٰه اعلم بالصواب وعلمه اتم واكمل ) (ابوالحسن مبشر احمد ربانی ) ایک مجلس کی تین طلاقوں کاشرعی حکم سوال۔میں نے اپنی بیوی کو غصہ میں ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں۔اب سوال یہ ہے کہ اس کی عدت ابھی مکمل نہیں ہوئی اور ہم رجوع کرنا چاہتے ہیں، تو کیا ہم ایسا کرسکتے ہیں؟یا پہلے حلالہ کرنا پڑے گا؟براہِ کرم قرآن وحدیث کی رو سے وضاحت فرمائیں۔ جواب۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ) [1] ’’طلاق دوبار ہے،پھر یا تو اچھے طریقے سے روک لینا ہے،یا شائستگی سے چھوڑ دینا ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ نے دورجعی طلاقوں کا ذکر کیا ہے،یعنی وہ طلاقیں جن کے بعد مرد کو رجوع کا حق ہے،مرد اگر صلح کرنا چاہے تو دورانِ عدت رجوع کرسکتا ہے اور اگر عدت ختم ہوجائے تو تجدید نکاح کرسکتاہے۔اس آیت کریمہ میں ’’مرتان ‘‘تثنیہ کاصیغہ ہے اور اس کا مفرد ’’مرۃ ‘‘ہے،جس کا معنی ایک بار ایک دفعہ ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (أَوَلا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ) [2] ’’ اور کیا ان(یہودیوں) کو دکھائی نہیں دیتا کہ یہ لوگ سال میں ایک بار یا دوبار کسی نہ کسی آفت میں پھنسے رہتے ہیں۔‘‘ اس آیت میں بھی مرتین کا معنی دوالگ الگ مواقع ہیں،یہ مطلب نہیں کہ وہ ہرسال
Flag Counter