Maktaba Wahhabi

223 - 306
زیادہ سے زیادہ کریں جو غم اورپریشانی سے بچنے کے لیے کتب احادیث میں درج ہیں۔اللہ دعاؤں کو قبول کرنے والا اور غم کو خوشی میں بدلنے والا ہے۔ باپ اپنے بیٹے کو کہتا ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو سوال۔اگرکوئی باپ اپنے بیٹے کو کہتا ہے کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو تو کیا اُسے طلاق دے دینی چاہیے یا نہیں؟ جواب۔جب والد اپنے بیٹے کو حکم دے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دوتو یہ معاملہ دو حالتوں سے خالی نہ ہوگا۔ ٭ باپ شرعی عذر پیش کرے جس کی بناء پر وہ طلاق اور میاں بیوی کے درمیان جدائی کا مطالبہ کررہا ہے،مثلاً وہ یہ کہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو کیونکہ اس کی اخلاقی حالت ٹھیک نہیں ہے،وہ غیر مردوں کی طرف مائل ہوتی ہے،وہ نامناسب مقامات پر آتی جاتی ہےیا اس طرح کی کوئی دیگر وجہ ہو۔اگر والد کی بات درست ہے تو ایسی صورتحال میں اسے فوراً طلاق دے دینی چاہیے کیونکہ والد کسی ذاتی رنجش کی وجہ سے اس کو طلاق دینے کا حکم نہیں دے رہا بلکہ وہ تو اپنے بیٹے کو بستر کو پاک دیکھنا چاہتاہے اور اس کی عزت کی رکھوالی کرنا چاہتا ہے، وہ اپنے بیٹے کے گھر کو پاک صاف رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ ٭ باپ اپنے بیٹے کو کہے کہ اپنی بیوی کوطلاق دے دو اس لیے کہ وہ اپنے بیٹے سے محبت کرتا ہے اور اس کی بیوی نے یہ محبت چھین لی ہے،یا ماں محبت کرتی تھی اور بہو نے اسے اس محبت سے محروم کردیا ہے۔یا اس سے ملتا جلتا کوئی ذاتی سبب ہو تو اس پر والد کی اطاعت کرنا اور اپنی بیوی کو طلاق دینا واجب نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ اپنے ماں باپ کو قائل کرنے کی کوشش کرے اور اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھے۔ وہ اپنے ماں باپ سے حسن سلوک کرے اور ان سے صلہ رحمی اور محبت سے پیش آئے خصوصاً جب اس کی بیوی دیندار اور بااخلاق ہوتو اس قطعاً طلاق نہیں دینی چاہیے۔اپنے باپ کو نرم کلام اور حسنِ اخلاق سے قائل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایک نوجوان نے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا کہ میراباپ مجھے حکم دیتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اسے فرمایا ایسا نہ کرنا،اس نے کہا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter