Maktaba Wahhabi

50 - 306
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو نکاحوں سے منع کرتے تھے یعنی کہ آدمی عورت اور اس کی پھوپھی اور عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا رکھے۔‘‘[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، یا پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے،اسی طرح اس بات سے بھی منع کیا کہ کسی عورت سے اس کی خالہ کی موجودگی میں، یا خالہ سے اس کی بھانجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے۔اور نہ چھوٹی کی موجودگی میں بڑی سے اور نہ بڑی کی موجودگی میں چھوٹی سے نکاح کیا جائے۔‘‘[2] یہاں چھوٹی سے مراد بھتیجی یا بھانجی ہے اور بڑی سے مراد خالہ یاپھوپھی ہے۔امام ترمذی اس باب میں فرماتے ہیں: ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور عام اہل علم کا اس پر عمل ہے۔‘‘ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی عورت کا نکاح اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نہ کیا جائے‘‘[3] ان احادیث صحیحہ سے واضح ہوگیا ہے کہ پھوپھی اور بھتیجی یا خالہ اور بھانجی ایک نکاح میں اکٹھی نہیں ہوسکتیں۔ہاں اگر ایک فوت ہوجائے،یاطلاق ہوجائے،یا خلع لے لے اور جدائی ہوجائے تو دوسری کے ساتھ نکاح ہوسکتا ہے۔(ابو الحسن مبشر احمد ربانی) بدکردار لڑکے اور لڑکی کی شادی سوال۔ایک لڑکے نے اپنی منگیتر سے بدکاری کی،گھر والوں نے رسوائی سے بچنے کے لیے
Flag Counter