Maktaba Wahhabi

262 - 306
ہی چھوڑ گیا ہے اور آپ کی طرف دیکھنا یا آپ کے پاس آنا ہی گوارہ نہیں کرتا تو پھر طلاق لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم آپ کو صبر و تحمل کا ہی مشورہ دیں گے، ہاں اگر آپ سمجھیں کہ وہ آپ کو اپنے ساتھ نہیں رکھنا چاہتا یا وہ خود آپ کو طلاق دے دے تو اسلام نے طلاق کو تنازعہ اور پریشانی ختم کرنے کے لیے آخری حل کے طور پر رکھا ہے۔ اللہ ہی بہتر کار ساز ہے۔(واللہ اعلم)(صالح فوزان) بیوی کا طلاق طلب کرنا سوال۔ میرا خاوند دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور اس نے مجھے اس کی خبر کردی ہے۔ میں نے انکار کردیا ہے کیونکہ اسے دوسری شادی کرنےکی ضرورت نہیں ہے، اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے بطن سے اولاد عطا کی ہے اور میں اس کے حقوق اور اس کی خدمت میں کوتاہی نہیں کرتی، مگر وہ شادی پہ صرار کر رہا ہے۔ میں نے کہا اگر آپ دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں تو مجھے طلاق دے دیں، کیا میں حق پر ہوں یا نہیں؟ جواب۔آپ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ آپ اپنے خاوند کو دوسری شادی سے روکیں، اگرچہ آپ اس کے ساتھ کتنا ہی اچھا سلوک کیوں نہ کر رہی ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ اسے اولاد میں مزید رغبت ہو، یا وہ یہ سمجھتا ہوکہ اس کے لیے ایک عورت کافی نہیں ہے۔ عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کو دوسری شادی سے منع کرے مگر یہ کہ اسے خطرہ ہو کہ وہ دوسری شادی کے بعد اس پر ظلم کرے گا یا وہ اس کی دوسری بیوی کے ساتھ قطعاً گزارہ نہ کر سکے گی تو اسلام نے اس کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اس سے طلاق طلب کر سکتی ہے۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ بغیر ضرورت اور بغیر حق کے طلاق طلب کرنا غلط اور ناجائز ہے۔(واللہ اعلم) (عبداللہ بن جبرین) نوٹ٭:میں مترجم عرض کررہا ہوں کہ عورت عموماً سوتن کو برداشت نہیں کر سکتی۔ قرون اولیٰ میں بھی ایسے واقعات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن میں بھی یہ غیرت موجود تھی اور بعض دفعہ اختلافات جنم لے لیتے تھے مگر وہ بات کو خواہ مخواہ طول دے کر لڑائی جھگڑا کی کیفیت پیدا نہ کرتی تھیں کیونکہ وہ اس مسئلہ سے اچھی طرح واقف تھیں کہ اللہ نے یہ حق مرد کو
Flag Counter