Maktaba Wahhabi

186 - 306
ہے۔ اسی طرح عام طور پر بیویاں اپنے خاوند کی باتیں اپنے گھر جا کر بتاتی ہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو پہاڑ بنا کر پیش کرتی ہیں جس سے ازدواجی زندگی کی مٹھاس میں زہر گھلنا شروع ہوجاتا ہے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟یادرہے کہ میں نے اپنے خاوند کو کئی بار منع کیا ہے لیکن وہ میری بات پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟ جواب۔جو صورتحال آپ نے ذکر کی ہے اس کو چغل بازی اور غیبت کہتے ہیں چغل بازی کسی کی باتیں فساد اور فتنہ کی غرض سے نقل کرنے کو کہتے ہیں۔ عربی زبان میں اسے (تحريش،افساد اورالعضة)کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمھیں، العضة،کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ لوگوں کے درمیان چغلی بازی کو کہتے ہیں۔‘‘[1] اس گناہ کی زبردست وعید اللہ تعالیٰ نے اپنے فرمان میں بیان فرمائی ہے: (هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ)[2] ’’بے وقار کمینہ عیب گو۔‘‘ چغل خوری اور غیبت جہنمیوں کا وصف ہے،اللہ فرماتے ہیں: (وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُمَزَةٍ)[3] ’’بربادی ہے ہر عیب ٹٹولنے والے اور غیبت کرنے والے کے لیے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔‘‘[4] اس بارے میں ایک اثر بھی منقول ہے کہ: ’’چغل خور جس قدر بربادی ایک گھڑی میں کرتا ہے اس قدر جادو گر پورا سال نہیں کر سکتا۔‘‘[5] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی خبر دی کہ:
Flag Counter