بعد بیوی کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی عدت کے ایام اپنے خاوند کے گھر گزارے اور خاوند اس کے لیے رہائش اور دیگر اخراجات فراہم کرے۔ لیکن اگر حالات ایسے پیدا کر دئیے جائیں کہ بیوی اپنے خاوند کے پاس نہ رہ سکتی ہو بلکہ والدین کے ہاں ایام عدت گزارنے پر مجبور ہو تو اس صورت میں بھی عدت گزارنے تک کا خرچہ بذمہ خاوند ہوگا۔ خاوند کو چاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں کسی قسم کی کوتاہی روانہ رکھے اور عدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئےاپنی بیوی پر اٹھنے والے اخراجات اس کے حوالہ کرے۔ ممکن ہے کہ اللہ دوبارہ مل بیٹھنے کا کوئی راستہ کھول دے۔(واللہ اعلم) ابو محمد حافظ عبدالستار الحماد)
|