Maktaba Wahhabi

274 - 306
عدل وانصاف کا خون کردے،ایک بیوی اور اس کی اولاد کی خوشیوں کاگلاگھونٹ دے،ایک کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر دوسری کی خوشنودی حاصل کرے تو اسلام قطعاً ایک سے زائد شادیوں کی اجازت نہیں دیتا،فرمان باری تعالیٰ ہے: (فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً) [1] ’’لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہوتو ایک ہی کافی ہے۔‘‘ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (من كان له امرأتان فمال إلى إحداهما دون الأخرى جاء يوم القيامة وأحد شقيه مائل ) [2] ’’جس کی دو بیویاں ہوئیں اور وہ ایک کی طرف مائل ہوگیا تو جب وہ قیامت کے دن آئے گا تو اس کے جسم کا ایک حصہ مفلوج ہوگا۔‘‘ لہذا ثابت ہوا کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والا اپنی بیویوں کے درمیان مکمل انصاف کرے اور عدل کا دامن تھامے رکھے اور اگر اُسے یہ خوف ہو کہ وہ ان کے درمیان انصاف نہ کرسکے گا تو اسے صرف ایک بیوی پر ہی اکتفا کرنا چاہیے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ۚ وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا )[3] ’’ایک کی طرف مائل ہوکر دوسری کو ادھرلٹکتی ہوئی نہ چھوڑو،اوراگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کروتو بے شک اللہ بڑی مغفرت اور رحمت والاہے۔‘‘ بیویوں کے درمیان انصاف بنیادی شرط ہے، البتہ دل کا میلان انسان کے اختیار میں نہیں اور نہ ہی ان شاء اللہ تعالیٰ اس پر کوئی مواخذہ ہوگا۔
Flag Counter