Maktaba Wahhabi

285 - 306
سنن الدارقطنی (ج:3ص:255 ح:3589) میں صحیح سند کے ساتھ ہشام بن یوسف کی بیان کردہ اس روایت میں ((فجعل النبى صلى اللّٰه عليه وسلم عدتها حيضة ونصفا)) کے الفاظ آئے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی عدت ڈیڑھ حیض مقرر فرمائی۔اس کی سند بھی حسن لذاتہ ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ خلع لینے والی عورت کی عدت ایک مہینہ ہے۔ حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے(سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں) خلع لیا پھر انہوں نے سیدنا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے عدت کے بارے میں پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تم پر کوئی عدت نہیں ہے مگر یہ کہ وہ(شوہر) تمہارے پاس تھا اور تم نے تازہ تازہ خلع لیا ہے تو ایک حیض عدت گزارے گی۔‘‘سیدنا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’میں اس مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کی اتباع کرتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مریم المغالیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا تھا۔‘‘[1] مریم المغالیہ رضی اللہ عنہا سے مراد حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی وہ بیوی ہے، جس نے اُن سے خلع لیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں ایک حیض کی عدت گزارنے کا حکم دیا تھا۔[2] عین ممکن ہے کہ مریم الغالیہ رضی اللہ عنہا سے مراد حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور ہو۔(واللہ اعلم) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر سے خلع لیا پھراُس کا چچا سیدناحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے فرمایا ’’وہ ایک حیض عدت گزارے گی‘‘۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ پہلے یہ فتویٰ دیتے تھے کہ وہ تین حیض عدت گزارے گی،جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ فتویٰ دیا تو پھر وہ اسی کے مطابق فتویٰ دیتے تھے اور فرماتے تھے ’’وہ ہم میں سب سے بہتر ہیں اور سب سے زیادہ علم والے
Flag Counter