Maktaba Wahhabi

67 - 306
کہ وہ خود معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔‘‘[1] اوراگرمہر مقرر نہ کیا گیا ہوتو اپنی طرف سے کچھ نہ کچھ دے دلا کر عورت کو رخصت کرنا ہو گا۔ایسی صورتحال کے متعلق ارشاد ربانی ہے: ’’تمہیں کچھ نہ کچھ انہیں دینا چاہیے اور اچھے طریقہ پر انہیں رخصت کرنا چاہیئے۔‘‘[2] نوٹ ٭:میں مترجم عرض کررہا ہوں کہ طلاق کی صورت میں مہر کی چار شکلیں سامنے آتی ہیں۔ہر ایک کا حکم اور تفصیل درج ذیل ہے:نکاح کے وقت، 1۔مہر مقرر کیا گیا اور خاوند نے حق زوجیت بھی ادا کیا یا خلوت میسر آئی تو طلاق کی صورت میں پورا مہر لازم ہوگا۔ 2۔پہلی صورت کے بالکل برعکس نہ ہی مہر مقرر کیا گیا اور نہ ہی حق زوجیت ادا ہوسکے،اس صورت میں اگر خاوند طلاق دے دے تو عورت کو کچھ نہ کچھ د ے دلا کر رخصت کرے۔ 3۔مہر تو مقررہوچکا تھا مگر حق زوجیت ادا نہ کیا جاسکا تو طلاق کی صورت میں نصف مہر لازمی ہوگا۔ 4۔مہر مقرر نہیں کیا گیا تھا مگرحق زوجیت اد اہوئے تو طلاق کی صورت میں مہر مثل دینا ہوگا جو عورت کے قبیلہ کی دیگرخواتین کے مہر کو سامنے رکھتے ہوئے اوسطاً مقرر کیا جائے گا۔ (دیکھئے تفصیل بقرۃ :229،237،احزاب :49)
Flag Counter