Maktaba Wahhabi

99 - 306
اسباب رزق میں سے ایک رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اور ماں باپ کے حسن سلوک اور ان کی خدمت ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو تو وہ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔‘‘[1] (بعض علماء کے نزدیک رزق میں وسعت سے مراد روزی میں برکت ہے) رزق کے اسباب میں سے ایک اللہ کا تقویٰ ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’جو شخص اللہ سے ڈرجائے وہ اس کے لیے کوئی سبیل بنادیتاہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘[2] اب ان دلائل کے پیش نظر کوئی انسان یہ نہ سوچے کہ جب اس کا رزق مکتوب ہے تو اسے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا چاہیے اور حصول رزق کی کوشش نہیں کرنی چاہیے،یہ تو عاجز ہوکر بیٹھنے والی بات ہے۔اسلام میں ایسی سوچ اور ایسے عقیدے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انسان پر لازم ہے کہ روزی کے اسباب اور وسائل اختیار کرے اور نتائج مالک کائنات کے سپرد کردے۔انسان کو روزی کے حصول کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور جو چیز اس کی دنیا اور اس کے دین کے لیے نفع بخش ہو اس کو اختیار کرنا چاہیے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کی اصلاح کرے اور موت کے بعد(فائدہ مند) اعمال کرے اور عاجز وہ ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرے اور اللہ سے (بخشش کی) امیدیں لگائے۔‘‘[3] جس طرح رزق الله تعالیٰ کے ہاں مکتوب اور اسباب کے ساتھ مقرر ہے(جس طرح رزق لکھاہواہے اسی طرح اس کے ھصول کی کوشش بھی لکھی ہوئی ہے لہذا اس لکھے ہوئے کو حاصل کرنے کے لیے اس لکھی ہوئی پر بھی عمل کرنا چاہیے) اسی طرح شادی کا معاملہ بھی اس کے پاس مکتوب ہے،اس نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے کہ فلاں لڑکی کی شادی فلاں لڑکے سے
Flag Counter