Maktaba Wahhabi

102 - 462
مجتہد کے لیے اساسی حیثیت رکھتی ہیں) جس کی وجہ سے محدثین نے ان سے اغماض کیا اور یہ بالکل حقیقت ہے کہ محدثین دینی حمیت کی بنا پر حدیث میں ادنیٰ مسامحت بھی برداشت نہیں کرتے تھے، جس کا اندازہ امام شعبی رحمہ اللہ کے اس قول سے لگایا جا سکتا ہے، فرماتے ہیں: ’’واللّٰه لو أصبت تسعا وتسعین مرۃ وأخطأت مرۃ لأعدوا علي تلک الواحدۃ‘‘[1] اس لحاظ سے ان کے یہ بے لاگ تبصرے قابلِ ستایش ہیں کہ بڑے سے بڑے امام کا علم و فضل اور زہد و تقویٰ بھی ان کی اس حق پسندی و حق گوئی کے مانع نہ بن سکا اور ان کے ان اکابرین کی معمولی غفلت و تساہل کو بھی نظر انداز نہیں کیا، بلکہ جس بات کو بھی وہ حق جانتے اور درست خیال کرتے۔ دیانت و ایمان داری سے اسے بیان کر دیتے۔ حد یہ کہ اگر اس قسم کی کوتاہی کا مرتکب ان کا باپ یا بھائی بھی ہوتا تو وہ اسے بھی معاف نہ کرتے۔ چنانچہ امام علی بن المدینی رحمہ اللہ اپنے والد عبداللہ بن جعفر کے متعلق فرمایا کرتے، میرا باپ ضعیف ہے۔[2] اور محمد بن ابی السری اپنے بھائی الحسین کے متعلق فرماتے: ’’لا تکتبوا عن أخي فإنہ کذاب‘‘[3] اسی طرح ابو عروبہ حسین رحمہ اللہ مذکور کے متعلق فرماتے ہیں: ’’کذاب ھو خال أمي‘‘[4]
Flag Counter