Maktaba Wahhabi

279 - 462
ڈیانوی رحمہ اللہ کی وسعت ظرفی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ طریقۂ سلف کے مطابق قرآن و سنت ہی مشعل راہ تھی اور ان کے خلاف کسی امام و مجتہد کے قول کو خاطر میں نہ لاتے اور مجتہدین کرام میں سے جس قول کا قرآن و سنت کے موافق پاتے۔ بلا حجاب اس کو قبول کرتے۔ مثال کے طور پر دیکھیے۔ وضو میں مسحِ رأس کے متعلق امام مالک رحمہ اللہ کے مسلک کو صحیح قرار دیا ہے اور جوربین کے متعلق امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کو، اسی طرح کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے اور مسحِ عمامہ کے متعلق امام احمد رحمہ اللہ کے مسلک کو ترجیح دی ہے۔ اولاد و احفاد: جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کہ آپ ابھی ۲۱؍ ۲۲ برس کے تھے کہ ۱۲۹۴ھ میں آپ کی شادی ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ نے تین لڑکے اور چار لڑکیاں عطا فرمائیں۔ نرینہ اولاد میں سے سب سے بڑے صاحبزادے کا نام محمد شعیب تھا۔ مگر پانچ ماہ کی عمر میں ۱۷ رجب ۱۲۹۷ھ کو ان کا انتقال ہو گیا، جس کا آپ کو بہت صدمہ ہوا۔ فرمایا کرتے تھے کہ سنت کے مطابق میں نے محمد شعیب کی وفات پر بہ کثرت ’’اللھم أجرني في مصیبتي واخلف لي خیراً منھا‘‘ پڑھا تو اللہ تعالیٰ نے نعم البدل عطا فرمایا۔ چنانچہ ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے دو صاحبزادے عطا فرمائے۔ ایک مولانا حکیم محمد ادریس صاحب جو ۱۶؍ رجب ۱۲۹۸ھ میں پیدا ہوئے[1] اور دوسرے مولوی محمد ایوب صاحب، حضرت ڈیانوی کی طرح دونوں صاحبزادے بھی علم و فضل کے حامل اور آپ کے صحیح جانشین تھے۔ چنانچہ اول الذکر تو حضرت ڈیانوی رحمہ اللہ کے ساتھ عون المعبود
Flag Counter