ابتدا سے ۴۰ھ تک کے حالات پر جو جلد مشتمل ہے وہ کتب خانہ پیرس اور ۴۰ھ سے ۱۳۲ھ تک کا حصہ کتب خانہ جامع تونس میں اور ۱۸۱ھ سے ۲۰۰ھ کا حصہ مصر کے کتب خانہ خدیو میں ہے اور یہ مؤلف کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔ ۳۰۱ھ سے ۴۰۰ھ تک کا حصہ کتب خانہ پیرس میں۔ ۵۵۱ھ سے ۷۰۰ھ تک کا حصہ برٹش میوزیم لندن میں ہے۔ ۵۰۱ھ سے ۵۳۰ھ کا دوسرا ناقص حصہ کتب خانہ مصر میں اور ۵۰۱ھ سے ۶۲۰ھ تک کتب خانہ پیرس میں۔ ۶۰۱ھ سے ۶۶۰ھ تک کا حصہ برٹش میوزیم لندن میں ہے اور اس کا ابتدائی حصہ جو عہدِ عباسیہ کے اوائل کا ہے وہ ندوۃ العلماء کے کتب خانہ میں بھی ہے۔[1] اب یہ عظیم الشان کتاب ۵۲ جلدوں میں شائع ہو گئی ہے۔
2 تذکرۃ الحفاظ:
یہ علمِ دین کے باکمال ماہرین کا تذکرہ ہے، جنھیں حسبِ مراتب ۲۱ طبقوں پر تقسیم کیا ہے اور ہر طبقہ کے اہلِ علم کا مختصر تذکرہ حروفِ تہجی کی ترتیب کا لحاظ رکھے بغیر کیا ہے جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے لے کر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور علامہ المزی رحمہ اللہ کے حالات پر مشتمل ہے۔ ۱۳۰۹ھ میں حیدر آباد سے یہ عظیم المرتبت کتاب طبع ہو چکی ہے۔ اب اس کا دوسرا اڈیشن مع ذیل زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر بازار میں آ چکا ہے۔
3 میزان الاعتدال:
اس میں مؤلف نے حروفِ معجم کی ترتیب پر دس ہزار سے زائد مختلف فیہ راویوں کا ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے مختصر کیا اور اس پر اضافے بھی کیے، جس کا نام لسان المیزان رکھا۔
|