Maktaba Wahhabi

111 - 462
اختلاف نیست، احادیث در ہر نسخہ ازیں نسخہ سہ گانہ بالاستیفا مذکورند مگر کتاب السبق کہ در روایت ابن عبدالرحیم موجود نیست۔‘‘[1] ہندوستان میں جو نسخہ رائج ہے وہ ابن بشران کا روایت کردہ ہے۔ حضرت مولانا محمد شمس الحق ڈیانوی مؤلف عون المعبود رحمہ اللہ کی محنت و کاوش سے یہ نسخہ منصہ شہود پر آیا۔ خود ان کے پاس بھی ایک قلمی نسخہ موجود تھا۔ دوسرا نسخہ شیخ عبدالغنی رحمہ اللہ محدث کا مصححہ جناب مولانا سید نواب صدیق حسن خان صاحب سے مل گیا اور ایک تیسرا نسخہ مولانا رفیع الدین صاحب بہاری رحمہ اللہ سے ملا، جو اگرچہ ناقص تھا، لیکن تھا بہت قدیم اور صحیح۔ جس کی قدر و قیمت کا اندازہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس پر بائیس حفاظ و محدثین کے دستخط تھے۔ جن میں حافظ ابو الحجاج رحمہ اللہ دمشقی، عبدالمومن رحمہ اللہ بن خلف دمیاطی، عبدالرحیم رحمہ اللہ بن حسین زین الدین عراقی، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، شیخ عبیداللہ رحمہ اللہ بن عمر العجمی، شیخ صالح الفلانی رحمہ اللہ جیسے اساطینِ حدیث بھی شامل ہیں۔[2] مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ نے اپنے نسخہ کا ان کے ساتھ مقابلہ ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ کتبِ اطراف و تخریج وغیرہ کی مدد سے بھی متن کی تصحیح کی کوشش کی اور ساتھ ہی ایک مختصر مگر مفید حاشیہ بھی تحریر فرمایا جو ’’التعلیق المغنی‘‘ کے نام سے طبع ہے۔ التعلیق المغنی کے علاوہ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے دو درجن سے زائد مختلف اہم مباحث پر کتابیں لکھیں جن میں ’’غایۃ المقصود، عون المعبود، شرح سنن ابی داود اور ’’إعلام أھل الاثر بأحکام رکعتي الفجر‘‘ ان کا شاہکار مانا جاتا ہے۔ ضروری تنبیہ: محدث ڈیانوی نے ان تینوں نسخوں کی تفصیل میں جو ایک نسخہ،
Flag Counter