Maktaba Wahhabi

117 - 462
في القراءة، فقال: ھذا منکر‘‘ (دارقطني: ۱/۳۲۲، رقم: ۱۲۵۱) الغرض اسی طرح امام دارقطنی رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر حدیث کے ضعیف، شاذ، مرسل، منکر، حسن یا صحیح ہونے کی صراحت کی ہے، جس سے ان کے علم و فضل اور علمِ حدیث سے گہرے تعلق کا پتا چلتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان کی سنن کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’والدارقطني صنف سننہ لیذکر فیھا غرائب السنن وھو فی الغالب یبین حال ما رواہ وھو أعلم الناس بذلک‘‘[1] ’’انھوں نے سنن اس لیے تصنیف کی ہے کہ غرائب کا ذکر کریں اور اکثر اوقات ان کی حالت بھی ذکر کر دیتے ہیں، اس لیے کہ وہ اس فن کو خوب جانتے تھے۔‘‘ بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ سنن دارقطنی صحاح ستہ کے علاوہ روایات کو جمع کرنے کے لیے تألیف کی گئی ہے، تاکہ باقی ماندہ فقہی روایات کے طرق اور ان پر فنی گفتگو ایک جگہ پر مدون ہو جائیں۔ چنانچہ ’’رسالہ تسعینیہ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’و أبو الحسن مع تمام إمامتہ فی الحدیث فإنہ إنما صنف ھذہ السنن کی یذکر فیھا الأحادیث المستغربۃ في الفقہ ویجمع طرقھا فإنھا ھي التي یحتاج فیھا إلی مثلہ‘‘[2] یہاں ہم اس بات کی وضاحت ضروری خیال کرتے ہیں کہ شیخ الاسلام کے
Flag Counter