Maktaba Wahhabi

233 - 462
سے ماخوذ ہیں۔ بلکہ دونوں کے مقابلے سے معلوم ہوا کہ بجز دو تین صفحات کے پورا رسالہ ’’ایقاظ‘‘ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح حضرت نواب صدیق حسن خان مرحوم نے ’’الجنۃ في الأسوۃ الحسنۃ بالسنۃ‘‘ اور علامہ امیر یمانی رحمہ اللہ نے ’’إرشاد النقاد إلیٰ تیسیر الاجتھاد‘‘ (مطبوعہ فی الرسائل المنیریۃ) میں بھی جابجا اس رسالے سے استفادہ کیا گیا ہے اور ان کے تلمیذ رشید حضرت مرزا مظہر جان جاناں نے ایک فارسی مکتوب میں اس رسالے کی تلخیص کی ہے۔ ملاحظہ ہوں ’’کلمات طیبات‘‘ (ص: ۲۸۔۳۰) پورا رسالہ تقلیدِ شخصی کی تردید اور اتباعِ سنت کی تائید و حمایت میں نقلی و عقلی دلائل سے بھرپور ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’فمن یتعصب لواحد معین غیر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ویری أن قولہ ھو الصواب الذي یجب اتباعہ دون الأئمۃ المتأخرین فھو ضالٌ جاھلٌ بل قد یکون کافراً یستتاب فإن تاب وإلاّ قتل فإنہ اعتقد أنہ یجب علی الناس اتباع واحد بعینہ من ھذہ الأئمۃ دون الآخرین فقد جعلہ بمنزلۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وذلک کفرٌ‘‘ ’’جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی ایک کی اتباع کرتا ہے اور اس کے قول کو ہی صحیح اور واجب الاتباع سمجھتا ہے تو ایسا شخص گمراہ اور جاہل بلکہ کافر ہے اس کی توبہ کرائی جائے۔ اگر توبہ نہ کرے تو قتل کر دیا جائے، کیوں کہ جب اس کا یہ اعتقاد ہے کہ امت میں صرف ایک کی اتباع ضروری ہے تو اس نے گویا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجے تک پہنچا دیا
Flag Counter