Maktaba Wahhabi

256 - 462
حضرت محمد تاج فقیہ رحمہ اللہ کی وساطت سے بہار میں اسلام پھولا پھلا۔ حضرت موصوف رحمہ اللہ اپنی اولاد کو یہاں چھوڑ کر مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور وہیں انتقال فرمایا۔ مخدوم الملک، حضرت شیخ شرف الدین احمد بن یحییٰ منیری رحمہ اللہ آپ ہی کے فرزند جناب اسرائیل کے پوتے ہیں۔ اس کے بعد محمد بختیار خلجی نے بہار کا بڑا علاقہ فتح کیا اور شاہ آباد پٹنہ، بہار شریف، مونگیر اور بھاگپور کے اضلاع سلطنتِ دہلی کے ماتحت ہو گئے۔ غیاث الدین تغلق کے عہد (م ۱۳۲۴ء) میں شمالی بہار مفتوح ہوا اور یوں یہ صوبہ آہستہ آہستہ سرنگوں ہوتا چلا گیا۔ یہاں اس بات کا ذکر فائدے سے خالی نہیں کہ اورنگ زیب عالمگیر نے اٹھارھویں صدی عیسوی کے آغاز میں اپنے پوتے عظیم الشان کو بہار کا صوبے دار مقرر کیا۔ اسی بنا پر پٹنہ کا نام ’’عظیم آباد‘‘ رکھا گیا۔[1] مسلم عہد میں بہار کا دار الخلافہ ہونے کا شرف بھی عظیم آباد کو حاصل رہا اسی بنا پر یہاں بڑی سیاسی اور تہذیبی اہمیت پیدا ہوئی۔ ہر دور میں یہاں (بہار) شعرا، اصفیا، محدثین اور فقہائے کرام کا دور دورہ رہا۔ البتہ حدیث و سنت کا رواج آٹھویں صدی ہجری میں حضرت مخدوم الملک شرف الدین منیری (م ۷۸۲ھ) اور ان کے تلامذہ کے دور میں عام ہوا۔ چنانچہ صحاح ستہ، مسند ابو یعلیٰ، بیہقی، مستدرک اور مشارق وغیرہ کی روایات ان کی ملفوظات و مکاتب میں آج بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ حضرت مخدوم کی خدمت میں شیخ زین الدین کا صحیح مسلم پیش کرنا بھی ثابت ہے۔[2] آپ کے خلفا میں سے منہاج راستی پھلواری اور حضرت مظفر شمس بلخی زیادہ
Flag Counter