Maktaba Wahhabi

343 - 462
’’محمد بن أمیر علی بن حیدر الصدیقي العظیم آبادي الشھیر بشمس الحق الھندي الحنفي أبو الطیب فقیہ، من آثارہ: إعلام أھل العصر في أحکام رکعتي الفجر، فرغ منہ سنۃ ۱۲۹۳ھـ‘‘ حالانکہ کتاب میں جس مسئلے پر بحث ہے وہی اس کی تردید کے لیے کافی ہے کہ آپ حنفی المسلک نہیں، بلکہ مسلکِ محدثین کے امین تھے اور اس مسئلے میں حضرات علمائے احناف نے جس طرح کج روی کا مظاہرہ فرمایا ہے جابجا اس کی نشاندہی کی ہے، بلکہ ایک جگہ انھوں نے اپنے دور کا ایک عجیب واقعہ بھی لکھا ہے جس کا خلاصہ حسبِ ذیل ہے۔ ’’مولانا احمد علی رحمہ اللہ سہارنپوری نے صحیح بخاری کے حاشیہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث: (( إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ )) کے تحت لکھا ہے کہ میں نے اپنے استاذ حضرت مولانا محمد اسحاق رحمہ اللہ محدث دہلوی سے سنا کہ بیہقی میں اس حدیث کے آخر میں ’’إلا رکعتي الفجر‘‘ کے الفاظ بھی ہیں جس پر ہمارے شیخ مولانا نذیر حسین رحمہ اللہ محدث دہلوی نے انھیں ۱۲۹۳ھ میں ایک خط لکھا کہ جناب نے حاشیہ بخاری میں جو یہ لکھا ہے کہ بیہقی کی روایت میں یہ حدیث (( إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ إلا رکعتي الفجر )) کے الفاظ سے ہے اور عموماً طالبِ علم آپ پر اعتماد کرتے ہوئے صبح کی سنتیں عین جماعت کی حالت میں ادا کرتے اور جماعت کے فوت ہو جانے کی پروا نہیں کرتے، حالانکہ یہ جملہ استثنائیہ بے اصل
Flag Counter