Maktaba Wahhabi

366 - 462
میں اسے مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ ہی کی تصنیف قرار دیا ہے۔ اسی طرح دوسری بار ۱۳۶۶ھ میں جب مولانا عبدالتواب محدث ملتانی نے اسے طبع کرایا تو سرورق پر اور آخر میں تصریح کر دی کہ یہ محدث ڈیانوی ہی کی تصنیف ہے۔ یہ رسالہ اب تیسری بار ۱۳۹۶ھ میں جامعہ سلفیہ بنارس سے طبع ہو چکا ہے، جس میں تصحیح اور بعض غوامض کی بہترین توضیح کر دی گئی ہے اور متاخرین علما نے جو مزید ان مقامات کے متعلق لب کشائی کی ہے حاشیہ میں باحسن طریقہ ان کی بھی تردید کر دی گئی ہے۔ رسالے کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ڈیانوی نے گو اس میں امام بنارسی رحمہ اللہ کے موقف کو ترجیح دیتے ہوئے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بعض مسائل پر نقد کیا ہے، لیکن ان کے ادب و احترام کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا، بلکہ ان کے ان مناقشات کو باہم شیروں کی پنجہ آزمائی سے تعبیر کرتے ہیں اور لکھتے ہیں: ’’لا ننکر فضائل أبي حنیفۃ ولا نرجح الشافعي علیہ، کیف وقد أقر الشافعي بنفسہ أن الناس في الفقہ عیال لأبي حنیفۃ، وأیضاً قد أقر بفضائلہٖ وکمالاتہ ومحاسنہ ومحامدہ خلق کثیر۔۔۔۔ فھو إمام جلیل نبیل عالم نبیہ فقیہ من أفقہ الناس تفقہ علیہ خلق کثیر ورع متعبد ذکي تقي زاھد من الدنیا راغب إلی الآخرۃ الخ‘‘[1] انہی الفاظ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ محدث ڈیانوی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو کس قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس کے باوجود ان کے متعلق یہ ہر زہ سرائی کہ انھوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر بے جا طعن کیا ہے محض تقلید جامد اور حسد و بغض کا شاخسانہ
Flag Counter