Maktaba Wahhabi

42 - 462
صحت اور عدمِ صحت معلوم کرنے کے لیے قواعد و اصول بھی ترتیب دیے۔ تاریخِ رجال پر کتابیں لکھیں، احادیث کے انواع و اقسام اور درجات مقرر کیے۔ علومِ حدیث کو انواع میں تقسیم کیا اور ہر نوع کی تحقیق کی۔ ان میں سے بعض انواع کی اہمیت کے پیشِ نظر ان پر مستقل تالیفات ترتیب دیں۔ علل الحدیث اور جرح و تعدیل کی طرح ڈالی، اخذ و تحمل اور ادا کے الفاظ مقرر کیے۔ الغرض علمِ حدیث بہر پہلو مکمل کر کے اس میں فنی کمال پیدا کر دیا اور آیندہ کے لیے بحث و تمحیص کے خطوط متعین کر دیے۔ ائمۂ ستہ کے بعد جو محدثین آئے، انھوں نے انہی خطوط پر کام کیا، لیکن اس سلسلے میں بعض ایسے محدث بھی نظر آتے ہیں جنھوں نے اس فن میں خصوصی کمال اور دوسروں سے امتیازی حیثیت حاصل کی۔ انہی امتیاز حاصل کرنے والوں میں ایک امام دارقطنی رحمہ اللہ بھی ہیں جو اس مقالہ کے ہیرو ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ پر اس سے قبل بھی بعض علما نے اپنے مقالات شائع کیے ہیں، مگر افسوس کہ وہ مقالہ نگار اختلافِ مسلک کی بنا پر امام موصوف کی علمی شخصیت کا صحیح طور پر تجزیہ کرنے سے قاصر رہے اور ان کو متشدد وغیرہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی، بلکہ یہ کہنا بجا ہے کہ انھوں نے امام موصوف پر جو کچھ لکھا، گریزپا ہو کر لکھا اور امام موصوف رحمہ اللہ کے متعلق غلط تاثر دینے کی کوشش کی۔ یہی وہ چیزیں ہیں جو زیرِ نظر مقالے کی تدوین کا باعث بنی ہیں، اس مقالے میں اُس تشنگی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو سابق مقالات میں پائی گئی ہے اور امام موصوف پر عائد کردہ الزامات کا مدلل جائزہ لیا گیا ہے۔ خصوصاً السنن پر تبصرہ، علل الحدیث، جرح و تعدیل میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کا مقام، تالیفات وغیرہ چند عنوانات پر ان کی اہمیت کے پیشِ نظر جامع بحث کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ بعض فنونِ حدیث
Flag Counter