Maktaba Wahhabi

431 - 462
مسند الامام ابی یعلیٰ کی تحقیق کا کام مکمل ہوا تھا۔ تاہم اس کی نظر ثانی کا کام ابھی باقی تھا۔ مولانا مرحوم چاہتے تھے کہ نظر ثانی کے بعد اس کی طباعت کا مرحلہ جلد طے پا جائے۔ اسی غرض کے لیے وہ مسند ابی یعلیٰ کا فوٹو بھی ہمراہ لے گئے، تاکہ کسی تاجر یا ادارے کے ساتھ اس کی طباعت کے لیے بات کر سکیں۔ اس سلسلے میں امامِ حرم فضیلۃ الشیخ ابن سبیّل رحمہ اللہ سے بھی بات ہوئی، انھوں نے مسودہ دیکھ کر آیندہ بات کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا، جون کے مہینے میں رمضان المبارک تھا۔ مکہ مکرمہ اور سخت گرمی کے دنوں میں ادارے کے لیے گراں قدر کتابیں مختلف مکتبات سے خریدتے رہے۔ پہلے ۶ رمضان المبارک کو گیارہ کارٹون میں بذریعہ سفینہ عابد کتابیں ارسال کیں۔ ۸ رمضان المبارک کو اپنے ایک دوست کے ہاں وادیٔ عسفان تشریف لے گئے اور وہیں مؤسسہ عبدالحمید میں بیٹھ کر ان کتابوں کی ترسیل اور ادارے کے بارے میں اپنے مشاغل کی اطلاع اس ناکارہ کو بذریعہ خط دی اور آخر میں لکھا: آپ کے ادارے کا خادم: محمد عبداللہ۔ دوسرے ملک سے کتابوں کے آنے جانے کا مسئلہ اور اس کی مشکلات سے وہی انسان باخبر ہے جسے براہِ راست اس سے واسطہ پڑا ہو۔ کتابیں شپ میں پہنچا دیں، انھوں نے ۲۶ جون کو بذریعہ جہاز روانہ کرنے کا وعدہ کیا، مگر مولانا مرحوم کی ذمے داری کا اندازہ کیجیے کہ اس کے لیے دوبارہ جدہ تشریف لے گئے اور بڑی تگ و دو کے بعد ۲۸ جون کو کتابیں اپنی زیرِ نگرانی روانہ کروا دیں اور معاً اس کی اطلاع بھی اسی ناکارہ کو دی اور لکھا: ’’بروز منگل ۲۸ جون کتابیں سفینہ عابد سے بھیج دیں۔ الحمد للّٰه علی ذلک حمداً کثیراً، الحمد للّٰه ثم الحمد للّٰه۔ میری سال کی کوشش
Flag Counter