Maktaba Wahhabi

65 - 462
لیکن جب وہ اس میں شیعیت کی بو پاتا ہے تو اسے معاف نہیں کرتا، بلکہ واشگاف الفاظ میں اعلان کرتا ہے: ’’ھو رجل سوء‘‘ تو خود ایسے شخص پر شیعیت کا الزام کس قدر لچر اور بے ہودہ ہے۔ ابن عقدہ ہی نہیں، بلکہ اور بہت سے راویوں پر بھی انھوں نے ان کے تشیع کی بنا پر کلام کیا ہے، جسے ان کی الضعفاء میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس نسبت کی تردید کی ہے، جیسا کہ ابھی ہم ذکر کر آئے ہیں۔ رہی اس سلسلے میں ان کے عقیدہ کی وضاحت تو السلمی بیان فرماتے ہیں کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بغداد میں ایک دفعہ یہ اختلاف پیدا ہوا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ ؟ بالآخر یہ نزاع میرے پاس پہنچا۔ ابتدائً تو میں نے سکوت اختیار کیا، لیکن پھر خاموش نہ رہ سکا تو کہا: ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک بالاتفاق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ افضل ہیں اور اہلِ سنت کا یہی عقیدہ ہے۔‘‘[1] اسی طرح السلمی نے ذکر کیا ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا: عبدالعزیز رحمہ اللہ بن صہیب البنانی کے پاس یونس بن خباب آئے تو عبدالعزیز نے ان کے پاس حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا۔ یونس نے کہا: شاید تم ان ناصبیوں میں سے ہو جو اس عثمان رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے ہیں۔ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیوں کو قتل کیا۔ تو عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: جب ایک بیٹی کو عثمان رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تو دوسری بیٹی کی شادی ان سے کیوں کی؟[2] خطیب بغدادی رحمہ اللہ ان کے عقیدہ کی صراحت ان الفاظ سے بیان کرتے ہیں:
Flag Counter