شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ انھیں رجال کا امام قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’ان کی جرح و تعدیل کو وہی مقام حاصل ہے جو امام مالک، سفیان ثوری، اوزاعی، شافعی اور ان جیسے دیگر حضرات کو احکام اور حلت و حرمت کی معرفت میں حاصل تھی۔‘‘[1]
علامہ السبکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’الحافظ المشھور، شیخ الإسلام، صاحب المصنفات، إمام زمانہ، وسید أھل عصرہ، وشیخ أھل الحدیث‘‘[2]
خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ میں نے حمزہ بن محمد بن طاہر الدقاق کے خط سے یہ لکھا ہوا دیکھا:
جعلناک فیما بیننا ورسولنا
وسیطاً فلم تظلم ولم تتحوب
فأنت الذي لولاک لم یعرف الوریٰ
ولو جھدوا ما صادق من مکذب[3]
محمد بن طاہر المقدسی فرماتے ہیں؛
’’وہ اپنے زمانے میں اسی طرح تھے، جیسے اپنے زمانے میں امام یحییٰ بن معین تھے۔‘‘[4]
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
|