Maktaba Wahhabi

89 - 462
علامہ الجزائری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’أما الدارقطني فإنہ یمیل إلی مذھب الشافعي إلا أنہ لہ اجتھاد، وکان من أئمۃ السنۃ والحدیث، ولم یکن حالہ کحال أحد من کبار المحدثین، فمن جاء علی أثرہ فالتزم تقلید عامۃ الأقوال إلا في قلیل منھا مما یعد و یحصر، فإن الدارقطني کان أقویٰ فی الاجتھاد منہ وکان أفقہ وأعلم منہ‘‘[1] اور یہ حقیقت ہے کہ کسی کی رائے کا امام شافعی رحمہ اللہ کی رائے کے ساتھ متفق ہونا کوئی عیب کی بات نہیں، لیکن بعض احباب نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کے ان مسائل کو دیکھ کر جو امام شافعی کے فتویٰ کے مطابق ہیں ان پر انتہائی عامیانہ اعتراضات کیے ہیں۔ چنانچہ کہا جاتا ہے کہ وہ شافعی المسلک تھے اور اس کی جا و بے جا حمایت کرتے، بلکہ ہر اس حدیث کو ضعیف ٹھہرانے کی کوشش کرتے جو ان کے مسلک کے مخالف ہوتی۔ مولانا عبدالعزیز گوجرانوالوی حاشیہ نصب الرایہ میں لکھتے ہیں: ’’أقول من مارس کتابہ علم أنہ قد یتکلم علی ھذہ الأحادیث إلا حدیثاً خالف الشافعي فیظھر عوارہ أو وافقہ فیصححہ، إن وجد إلیہ سبیلًا، ویظھر طرفہ الموافق لإمامہ الخ‘‘[2] ’’جس کسی نے ان کی کتاب کو گہری نظر سے دیکھا ہے تو اسے یہ معلوم ہو
Flag Counter