Maktaba Wahhabi

151 - 306
بخاری شریف میں موجود ایک واقعہ اس تناظر میں بیان کرنا ان شاء اللہ قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہو گا۔ ایک طویل حدیث میں ہے ’’سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ میں اور میرے پڑوسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سننے کے لیے باری مقرر کر رکھی تھی۔ایک دن وہ جاتا اور میں اپنا کام کاج کرتا اور وہ مجھے تمام باتیں سنا دیتا اور دوسرے دن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں جاتا اور اسے ساری باتیں بتا دیتا۔ ایک دن میں نے اپنی بیوی کو ڈانٹا تو وہ آگے سے باتیں کرنے لگ گئی اور کہنے لگی آپ کو میری بات کیوں بری لگ رہی ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں بھی آپ کو جواب دے لیتی ہیں۔ کہتے ہیں۔ میں اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر آیا اور اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے پوچھا اے حفصہ رضی اللہ عنہا !کیا تم میں سے کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن اور ایک رات غصہ رہتی ہے۔ اس نے کہا جی ہاں۔ میں نے کہا۔ پھر تم نامراد ہو گئی ہو اور اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا ہے۔کیا تمھیں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے کی وجہ سے غصے ہوتا ہے۔خبردار! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کیا کرو۔ تم مجھ سے مانگ لیا کرو جس چیز کی بھی تمھیں ضرورت ہو۔ تم اپنی سوکن (عائشہ رضی اللہ عنہا)کی وجہ سے کسی دھوکہ میں نہ رہنا کیونکہ وہ تم سے زیادہ خوبصورت بھی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تم سے زیادہ پیاری بھی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ان دنوں ہمیں غسان قبیلہ کے مدینہ پر حملہ آور ہونے کا خطرہ تھا۔ ایک دن میرا ساتھی اپنی باری والے دن آیا۔جب وہ عشاء کے وقت واپس آیاتو میرے دروازے پر بہت زور سے دستک دی اور پوچھا کیا عمر رضی اللہ عنہ گھر پر ہیں؟میں گھبرا کر باہر آیا تو اس نے کہا۔ آج بڑا حادثہ ہو گیا ہے۔ میں نے پوچھا کیا ہوا ہے کیا غسانیوں نے چڑھائی کردی ہے؟ اس نے کہا نہیں مگر اس سے بھی بڑا حادثہ ہو گیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے۔میں نے کہا۔ اے حفصہ رضی اللہ عنہا تو برباد ہو گئی۔ مجھے اسی کا خطرہ تھا کہ کوئی حادثہ جنم لے گا۔ میں نے فجر کی نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی۔ نماز کے بعد آپ ایک بالا خانے میں تشریف لے گئے اور تنہائی اختیار کر لی۔میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں۔میں نے کہا اب تم کیوں روتی ہے؟میں نے تمھیں پہلے ہی متنبہ کردیا
Flag Counter