Maktaba Wahhabi

152 - 306
تھا۔کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں طلاق دے دی ہے؟ وہ بولیں مجھے معلوم نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بالا خانے میں تشریف فرما رہے ہیں۔میں وہاں سے نکلا اور منبر کے پاس آیا وہاں کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین بیٹھے رو رہے تھے۔ تھوڑی دیر میں ان کے ساتھ بیٹھا رہا، اس کے بعد میرا غم مجھ پر غالب آگیا اور میں بالا خانہ کے پاس آیا جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے۔میں نے حبشی غلام سے کہا میرے لیے اجازت طلب کرووہ اندر گیا اور واپس آکر بتایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا نام سن کر خاموش رہے ہیں۔ میں واپس آکر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ بیٹھ گیا۔ میرا غم پھر غالب آیا اور میں بالا خانہ کے پاس آیا اور حبشی غلام سے کہا عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اجازت طلب کرو۔ اس نے آپ سے ذکر کیا اور واپس آکر بتایا کہ آپ خاموش رہے ہیں۔میں پھر واپس آگیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ بیٹھ گیا۔ میرے اوپر غم پھر غالب آگیا اور میں نے پھر بالا خانہ کے پاس حاضر ہو کر حبشی غلام سے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اجازت طلب کرو۔ اس نے واپس آکر بتایا۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا ذکر کیا ہے مگر آپ خاموش رہے ہیں۔ میں واپس آرہا تھا کہ مجھے غلام نے آواز دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اجازت دے دی ہے۔میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ بغیر بستر والی چار پائی پر لیٹے تھے، بان کے نشان آپ کے جسم مبارک پر تھے۔ جس تکیہ پر آپ نے ٹیک لگا رکھی تھی اس میں کھجور کی چھال بھی ہوئی تھی۔ میں نے کھڑے کھڑے سلام کیا اور پوچھا کیا آپ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے؟رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا نہیں میں نے (خوشی سے کہا) اللہ اکبر۔پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو علم ہے ہم قریشی لوگ عورتوں پر غالب تھے۔ پھر جب ہم مدینہ آئے تو یہاں کے لوگوں پر ان کی عورتیں غالب ہیں۔(یعنی اس لیے ہماری عورتیں بھی باتیں کرنے لگ گئی ہیں) آپ یہ سن کر مسکرا دیے۔ پھر عرض کی۔ آپ کو یاد ہے میں ایک دفعہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تھا اور اس کو کہا تھا کہ اپنی سوکن کی وجہ سے دھوکا مت کھانا،(ان کا اشارہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا) کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تمھاری نسبت زیادہ عزیز ہے اور وہ تم سے خوبصورت بھی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پھر مسکرادیے[1]۔۔۔ہر شادی شدہ لڑکی کے باپ کو اس حدیث مبارکہ پر غور کرنا چاہیے کہ عمر
Flag Counter