Maktaba Wahhabi

171 - 306
ہونا،ان کے رزق کا بندوبست، ان کے لیے وسائل کی فراہمی سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔بعض جوڑے ایک، دویاتین بچوں کے بعد نسل کشی کروالیتے ہیں۔ہوتا یہ ہے کہ یہ بچے کسی آفت یامصیبت کا شکار ہوکرمالک حقیقی کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور یہ جوڑا کف افسوس ملتا رہ جاتا ہے،نہ ہی ان کے پاس اولاد رہتی ہے اور نہ ہی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت باقی ہوتی ہے۔ (محمد بن صالح العثیمین) ٭ نوٹ: میں مترجم عرض کررہا ہوں کہ راقم الحروف نے جامعہ رحمانیہ نیوگارڈن ٹاؤن لاہور میں دینی تعلیم حاصل کی۔ایک دفعہ درسگاہ کے قریب ایک انتہائی پریشان حال بڑھیا کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔پہلی نظر میں اندازہ لگانے میں یہ مشکل پیش نہ آئی کہ یہ عمر رسیدہ خاتون کسی بڑے حادثہ کا شکار ہوچکی ہے۔وہ گارڈن ٹاؤن میں دوکنال پر مشتمل ایک کوٹھی کی مالکہ تھی جس میں وہ اس کا ایک ملازم رہائش پذیر تھے کیونکہ اس کی کوٹھی درسگاہ کے قریب ہے۔اس لیے ایک دن اس کے ملازم سے میں نے پوچھا یہ خاتون کون ہے؟اس نے جواب دیا کہ یہ خاتون کوٹھی کی مالکہ ہے۔کئی سال قبل اس کی شادی ہوئی۔اللہ تعالیٰ نے اس کو انتہائی خوبصورت بیٹا اور بیٹی عطا فرمائی اس نے ’’بچے دو ہی اچھے‘‘کےشیطانی فلسفہ پر عمل کرنے کے لیے کوئی طاقتور مانع حمل دوائی استعمال کرلی۔ایک دن ایسے ہوا کہ دوران سفر یہ لوگ حادثہ کا شکار ہوگئے۔اس کا خاوند اور دونوں بچے جہان فانی سے کوچ کرگئے جبکہ خود اس شدید چوٹیں لگ گئیں۔یہ زیر علاج تھی کہ ڈاکٹروں نے اس کو بریسٹ کینسر ہوجانے کی المناک خبر دی۔اس کی زندگی تو بچ گئی مگر ڈاکٹروں نے چھاتی کاٹ دی ورنہ بیماری پورے جسم میں پھیل جانے کا خدشہ تھا۔اب اس کی حالت یہ ہے کہ یہ مسلسل دودوراتیں جاگتی رہتی ہے۔اور دن رات اپنے خاوند اور بیٹے،بیٹی کو پکارتی رہتی ہے مگر اس کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہے۔
Flag Counter