Maktaba Wahhabi

289 - 306
اس کی وضاحت فرمائیں۔ جواب۔عورت اور مرد کا آپس میں ازدواجی تعلقات میں منسلک ہونے کے بعد گھر کو آباد کرنا ہی اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے۔شوہر اور بیوی کے تعلقات کو مؤدت ورحمت سے تعبیر کیا گیا ہے،لیکن بعض اوقات شیطان اس تعلق اور رشتہ کوبگاڑنے کی کوشش کرتاہے۔مردوزن میں چپقلش شروع ہوجاتی ہے اور معاملہ اس حد تک بگڑ جاتا ہے کہ اصلاح کا پہلو مفقود ہوجاتا ہے اور معاملہ طلاق تک پہنچ جاتا ہے تو حالات سے تنگ آکر مرد طلاق دے دیتا ہے،یا عورت خلع کا مطالبہ کردیتی ہے۔بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرناشرعاً درست نہیں ہے،جیسا کہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة ) [1] ’’جوعورت اپنے شوہر سے بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔‘‘ یہ صحیح حدیث واضح کرتی ہے کہ عورت کو بلاوجہ خلع کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے،کیونکہ بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنے پر جنت میں داخلہ حرام ہوجاتا ہے،البتہ اگر معقول وجہ ہو جس کی بناء پر عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہ کر اپنی خانگی زندگی نہیں گزار سکتی تو اسے خلع کا حق حاصل ہے۔ حضرت حبیبہ بنت سہل انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: ’’وہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لیے گھر سے نکلے تو حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کواندھیرے میں اپنے دروازے پر پایا۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا’’یہ کون ہے؟ ‘‘کہنے لگی‘‘میں حبیبہ بنت سہل ہوں۔ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا’’ تمھارا کیا معاملہ ہے؟ ‘‘کہنے لگی’’میں اور ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اکٹھے نہیں رہ سکتے۔‘‘ جب
Flag Counter