Maktaba Wahhabi

59 - 306
الحفیظ والامان۔ وٹہ سٹہ کی شادیوں میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ اگر ایک جوڑے میں ناچاقی ہوتی ہے اور ان کا آپس میں گزارہ نہیں ہوتا تا لازمی بات ہے کہ دوسرا جوڑا جو ا ُن کے وٹہ سٹہ کی بنیاد پر بیاہاگیا تھا ان کارشتہ بھی ختم کردیا جائے اور ان کے درمیان بھی جدائی پیدا کی جائے۔ اس بنیاد پر بعض دفعہ طویل عرصہ سے کی گئی شادیوں کو بھی خطرات لاحق ہوجاتے ہیں حالانکہ ان کے بچے بھی جوان ہونے کے قریب ہوتے ہیں یا جوان ہوچکے ہوتے ہیں۔ میں ایک ایسے خاندان کے متعلق جانتا ہوں جو میرے آبائی علاقہ میں آباد ہے۔ مذکورہ خاندان کے بزرگ ایک دن اکٹھے ہوئے اور بغیر سوچے سمجھے چھ بچوں اور چھ بچیوں کی شادیاں وٹہ سٹہ کی بنیاد پر طے کردیں۔انہوں نے یہ شادیاں اپنی مرضی سے طے کیں مگر یہ ہرگز نہ سوچا کہ جو رشتے ہم طے کررہے ہیں وہ مناسب بھی ہیں یا نہیں؟حتیٰ کہ انہوں نےمذکورہ بچوں اور بچیوں کی عمروں کے فرق کا بھی قطعاً کوئی خیال نہیں کیا،ان کی طبیعتوں اور ذہنی رجحانات کو بھی مد نظر نہ رکھا۔کچھ عرصہ کے بعد ہی پانچ شادیاں ناکام ہوگئیں۔خاندان میں اختلافات کی خلیج وسیع ہوتی گئی،قطع تعلقی اور لڑائی جھگڑے پیداہوئے،تباہی وبربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیامگر تعجب کی بات ہے کہ اس سارے واقعہ سے سبق سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی اور شادیاں طے کروانے والے اپنی غلطی کو غلطی تسلیم کرنے کے لیے بھی آمادہ نہ ہوئے۔ کچھ لوگ پریشان ہیں کہ ہم تو سالہا سال سے وٹہ سٹہ کے نکاح کے تحت زندگی گزار رہے ہیں،بچے بھی جوان ہوچکے ہیں،اگر ایسا نکاح صحیح نہیں تو ہم کدھر جائیں؟ ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ کتاب وسنت کے پیروکار جید علماء سے رابطہ کریں۔وہ انہیں بہتر رہنمائی دے سکتے ہیں۔ البتہ ایسا نکاح جوبغیر شرط کے ہوا،مثلاً ایک بھائی اپنی بیٹی کا نکاح اپنے بھتیجے سے کرتا ہے اور اُس وقت اس کا اپنا بیٹا چھوٹا تھا پھر جب وہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتاہے تو وہ اپنی بھتیجی کا رشتہ مناسب سمجھ کر مانگ لیتاہے اورکوئی شرط وغیرہ نہیں لگائی گئی تھی تو ان شاء اللہ ایسے نکاح میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔(واللہ اعلم)
Flag Counter