Maktaba Wahhabi

84 - 306
’’ایک کنواری لڑکی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر کہا کہ میرے باپ نے میری مرضی کے برخلاف زبردستی نکاح کردیا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا۔‘‘[1] اور اس کے باپ نے جویہ کہہ کر کہ اگر تو وہاں راضی نہ ہوئی تو تمہیں ان سے واپس کروا لوں گا، خسرکے گھر روانہ کردیا اور وہ جا کر وہاں سے واپس چلی آئی۔سو باپ کے اس کہنے سے اس کا خسر کے گھر چلاجانا موجب رضا و قبول نہیں ہو سکتا۔ ہاں! وہاں جا کر زید سے بلا جبر واکراہ راضی ہوتی تو اس کا یہ فعل البتہ موجب رضا و قبول نکاح ہوتا۔مگر جب کہ وہ وہاں سے بلا رضا مندی واپس چلی آئی اور تاحال وہ راضی نہیں ہے تو اس کا خسر کے گھر مجرو چلا جانا ہر گز موجب رضا و قبول نکاح نہیں ہو سکتا ہے۔(واللہ اعلم) (سید محمد نذیر حسین دہلوی)
Flag Counter