Maktaba Wahhabi

100 - 462
’’فیہ نظر اور سکتوا عنہ کے الفاظ امام بخاری رحمہ اللہ ایسے راوی کے حق میں استعمال کرتے ہیں، جس کی حدیث کو محدثین نے چھوڑ دیا ہو۔‘‘ اسی طرح امام نسائی رحمہ اللہ نے کتاب الضعفاء میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا تذکرہ دو جگہ پر کیا ہے۔ پہلے تو صرف ’’لیس بالقوي‘‘ پر اکتفا کی ہے، لیکن آگے چل کر فرماتے ہیں: ’’أبو حنیفۃ رحمه اللّٰه لیس بالقوي فی الحدیث وھو کثیر الغلط والخطاء علی قلۃ روایتہ‘‘[1] ان کے علاوہ امام علی بن المدینی، امام مسلم، امام احمد، امام عبداللہ بن مبارک، ابن عدی، ابن القطان، حمیدی، العقیلی اور امام حاکم رحمہم اللہ نے بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ضعیف کہا ہے۔ اس بحث کی نہ تفصیل مقصود ہے اور نہ ہی یہاں ایسا مناسب ہے۔ عرض صرف یہ ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی طرح دیگر محدثین اور ائمۂ جرح و تعدیل نے بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ضعیف کہا ہے۔ اگر امام دارقطنی رحمہ اللہ صرف اس بنا پر قابلِ تضعیف ہیں کہ انھوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ضعیف کہا ہے تو وہ اکیلے اس ’’جرم‘‘ کے مرتکب نہیں، بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر محدثین بھی اس میں برابر کے شریک ہیں۔ تو کیا وہ بھی بقول علامہ عینی رحمہ اللہ ’’مستحقِ ضعف‘‘ ہیں؟ علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کرنے والوں کے متعلق جو وتیرہ اختیار کیا ہے وہ اس سے کہیں تعجب خیز ہے، فرماتے ہیں: ’’لم أر محدثا فقیھا أو فقیھا فقط یقدح في أبي حنیفۃ رحمه اللّٰه نعم من کان منھم محدثا فقط فإنہ جرح علیہ‘‘[2]
Flag Counter