Maktaba Wahhabi

159 - 462
اسی طرح حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے بھی ’’علوم الحدیث‘‘ میں اسی ضمن میں لکھا ہے: ’’صحیحین کے علاوہ زائد احادیث کی صحت کا معیار یہ ہے کہ ان روایات کی تصحیح ائمۂ حدیث مثلاً ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن خزیمہ، دارقطنی وغیرہ کے اقوال سے ہو جو کہ ان کی کتبِ معتمدہ سے منقول ہوں۔‘‘ جس سے عیاں ہوتا ہے کہ محققین نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی تضعیف و توثیق پر اعتماد کیا۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ائمۂ جرح و تعدیل کی تین قسمیں متشدد، متساہل اور معتدل بیان کرتے ہوئے امام دارقطنی رحمہ اللہ کو معتدلین میں شمار کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ’’وقسم معتدل کأحمد والدارقطني وابن عدي‘‘[1] حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی اس تفصیل سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ جرح میں تشدد یا تساہل کے الزام سے بری ہیں۔ ممکن ہے کہ کسی صاحبِ بصیرت کو اس بات کا احساس ہو کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے گو انھیں معتدلین میں شمار کیا ہے، لیکن بسا اوقات ان کے تشدد کی بنا پر امام ذہبی رحمہ اللہ نے تعجب کا اظہار بھی کیا ہے۔ مثلاً: ’’بدل بن المحبر‘‘ جو صحیح بخاری کا راوی ہے، کے ترجمہ میں فرماتے ہیں: ’’روی الحاکم عن أبي الحسن الدارقطني: ضعیف۔ قلت: ھو عجب فقد قال أبو حاتم ھو أرجح من بھز و حبان و عفان‘‘[2]
Flag Counter