Maktaba Wahhabi

222 - 462
درس فرمائے مسجدِ نبوی بطریقِ رشیق مصطفوی آں محمد حیات بخت بلند بحدیث نبی قوی پیوند متع اللہ زمرۃ الاعیان بافاداتہ علی الازمان سر من خاکپائی اوبادا جان من در رضائی أو بادا[1] ان کے ایک دوسرے مشہور شاگرد اور معروف مورخ مولانا آزاد رحمہ اللہ بلگرامی فرماتے ہیں: از علما ربانین و عظماء محدثین است[2] مولانا آزاد بلگرمی مزید فرماتے ہیں: ’’(شیخ محمد حیات) درسِ حدیث کے لیے کمربستہ ہوئے اور ارشاداتِ نبوی کی خدمت میں عمر صرف کر دی۔ نمازِ فجر کے بعد مسجدِ نبوی میں وعظ فرماتے اور اس بہترین وقت میں سعادت مندوں کا ہجوم ہوتا جو ان کے ارشادات سننے کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ عرب و عجم کے لوگ وسیع تعداد میں ان سے مستفید ہوتے۔ ان کے چشمۂ صافی سے تشنگانِ فیض کی ایک بڑی جماعت سیراب ہوئی اور بلند ہمت حضرات نے ان سے استفادہ کیا۔ مکہ، مدینہ، مصر، شام، روم اور ہندوستان کے اطراف سے لوگ انتہائی عقیدت اور نیاز مندی کے جذبات سے ان کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ ان کی علمی برکات سے متمتع ہوتے اور گوناگوں فیوض و برکات سے اپنا دامنِ طلب بھرتے۔‘‘[3]
Flag Counter