حضرت نواب صدیق حسن خان قنوجی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’شیخ محمد حیات سندھی محدث مجتہد مدنی رحمہ اللہ از علما ربانیین و عظماء محدثین است۔‘‘[1]
مولانا سید عبدالحی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’الشیخ الإمام العالم الکبیر المحدث محمد حیات بن إبراہیم السندي المدني أحد العلماء المشھورین‘‘[2]
علامہ محمد عابد سندھی لکھتے ہیں:
’’کان عالماً عاملاً زاھداً ورعاً صوفیاً عاملاً بالسنۃ متبریاً عما علیہ المذاھب من الجمود علی المذھب‘‘
ان کے تلامذہ کے حوالے سے فرماتے ہیں:
’’أما الآخذون عنہ فعدد لا یحصی من أھل الحرمین والیمن والمشرق والشام والمغرب والسند والھند‘‘[3]
جناب شیخ محمد اکرام صاحب اپنے ’’سلسلۂ کوثر‘‘ میں لکھتے ہیں:
’’آپ کا شمار اپنے زمانے کے نامور محدثوں میں ہوتا ہے آپ مسجدِ نبوی میں صبح کی نماز کے بعد درسِ قرآن و حدیث دیتے اور ایک جمِ غفیر آپ کے ارشادات سننے کے لیے حاضر ہوتا۔‘‘[4]
علامہ محمد بن جعفر الکتانی نے انھیں حامل لواء السنۃ بالمدینۃ المنورۃ کے لقب
|