Maktaba Wahhabi

238 - 462
تاآنکہ ایک متعصب حنفی قاضی مدینہ طیبہ میں قاضی مقرر ہوا۔ شیخ ابو الطیب نے قاضی کو شکایت کی کہ شیخ ابو الحسن سندھی بعض مسائل میں امام صاحب کی مخالفت کرتے ہیں۔ قاضی صاحب نے تعجب کا اظہار کیا اور علامہ سندھی کو بلایا گیا اور کہا کہ نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھا کرو اور تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہ کیا کرو تو علامہ سندھی نے اس کی تعمیل سے انکار کر دیا۔ قاضی نے انھیں جیل کے ایسے کمرے میں بند کر دیا جس میں اندھیرے کی وجہ سے قیدی اپنے اعضا کو بھی نہیں دیکھ سکتا تھا۔ اسی حالت میں وہ چھے دن جیل میں رہے۔ اہلِ مدینہ نے سلسلہ جنبانی کیا، بالآخر وہ جیل سے رہا ہوئے۔ مگر علامہ سندھی نے فرمایا کہ جو عمل میرے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اللہ کی قسم! میں اسے ترک نہیں کروں گا۔ ادھر قاضی نے حلفاً کہا کہ اگر میں نے انھیں سینے پر ہاتھ باندھے دیکھ لیا تو پھر قید میں ڈال دوں گا۔ اہلِ مدینہ نے شیخ سے کہا کہ آپ نماز پڑھتے ہوئے اوپر چادر لے لیا کریں اور چادر کے نیچے ہاتھ باندھ لیا کریں، تاکہ قاضی اور آپ حانث نہ ہوں۔ تو شیخ نے یہ مشورہ تسلیم کر لیا چند روز گزرے کہ وہ اسی طرح نماز پڑھ رہے تھے کہ کسی نے کہا کہ قاضی صاحب وفات پا گئے ہیں تو انھوں نے اوپر کی چادر اتار دی۔ یہ ساری داستان شیخ محمد عابد سندھی نے تراجم الشیوخ میں ذکر کی ہے۔ یہ کتاب ’’تراجم مشایخ، العلامۃ محمد عابد سندھی‘‘ کے نام سے مکتبہ حرم مکی میں ہے، لیکن یہ کتاب نہ خود شیخ محمد عابد کے شیوخ پر مشتمل ہے اور نہ یہ ان کی تصنیف میں ہے۔ یہ دراصل علامہ عبدالخالق بن علی المزجاجی کی کتاب ’’نزہۃ ریاض الإجازۃ‘‘ کا اختصار ہے اور اس میں کچھ اضافہ جات شیخ محمد عابد کے ہیں، جس کی تفصیل شیخ سائد بکداش نے شیخ محمد عابد کے سوانح (ص: ۳۶۳، ۳۶۶) میں بیان کر دی ہے۔
Flag Counter