Maktaba Wahhabi

239 - 462
علامہ محمد سندھی کا یہ واقعہ شیخ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ نے ’’التعلیق المنصور علی فتح الغفور‘‘ میں بھی ذکر کیا ہے۔ علامہ ابو الحسن سندھی نے اپنا یہ موقف بعض کتبِ احادیث کے حواشی میں اور ’’فتح القدیر لابن الھمام‘‘ کے حاشیہ میں بھی بیان کیا۔ فتح القدیر کے حاشیہ کے تناظر میں اس کا جواب شیخ محمد ہاشم سندھی نے ’’درھم الصرۃ فی وضع الیدین تحت السرۃ‘‘ کے نام سے دیا جو ایک مقدمہ اور پانچ فصلوں پر مشتمل ہے۔ اسی رسالے کا پہلے ایک مختصر جواب علامہ محمد حیات سندھی نے لکھا۔ جس پر اس کا کوئی نام لکھا ہوا نہیں۔ یہ رسالہ چار صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے شیخ ابو الحسن سندھی کے مشورے سے اس کا مفصل جواب ’’درۃ في إظھار غش نقد الصرۃ‘‘ کے نام سے لکھا جو آٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا مخطوط سعیدیہ لائبریری ٹونک میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس رسالے میں انھوں نے علامہ محمد ہاشم رحمہ اللہ کے رسالے کا نام ’’نقد الصرۃ‘‘ ذکر کیا ہے۔ جب کہ خود انھوں نے اس کا نام ’’درھم الصرۃ‘‘ ذکر کیا ہے۔ واللّٰه أعلم اس کے بعد علامہ محمد ہاشم رحمہ اللہ نے ان دنوں کا جواب دیا، پہلے رسالے کا جواب ’’ترجیح الدرۃ علی درھم الصرۃ‘‘ کے نام سے اور دوسرے کا ’’معیار النقاد فی تمییز المغشوش عن الجیاد‘‘ کے نام سے دیا ہے۔ اس تفصیل سے واضح ہو جاتا ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں ’’فتح الغفور‘‘ کے علاوہ دو اور رسالے بھی علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ کے ہیں۔ 4 ایک ’’دُرّۃ في اظھار غش نقد الصرۃ‘‘ 5 اور دوسرا اسی موضوع پر ’’الرسالۃ في وضع الیدین علی الصدور‘‘
Flag Counter