Maktaba Wahhabi

263 - 462
سال رہے اور شیخ الکل سے خوب خوب اکتسابِ علوم کیا اور آپ سے علاوۂ صحاح ستہ کے موطا، سنن دارمی، سنن دارقطنی، جلالین وغیرہ کتب کمالِ ضبط و اتفاق سے پڑھیں۔ اسی اثنا میں شیخ ہی کی نگرانی میں فتویٰ نویسی کا کام کرتے رہے۔ فتاویٰ نذیریہ میں آپ کے بعض فتاویٰ غالباً اسی دور کے ہیں۔ واللہ اعلم ۱۳۰۳ھ میں جب آپ نے واپس وطن آنے کا عزم کیا تو حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ نے دوبارہ سندِ فراغت عطا فرمائی۔ (اہلِ حدیث و ترجمان) اسی دوران میں ۱۳۰۴ھ ہی میں شیخ العلما قاضی حسین بن محسن الانصاری یمنی (م ۱۳۲۷ھ) سے صحاح کے اطراف کی قراء ت کی اور ان سے بھی اجازہ[1] حاصل کیا۔ پھر وطن واپس لوٹ آئے اور اپنے گھر ہی میں رہ کر درس و تدریس، افتا و تصنیف اور کتبِ حدیث کی تصحیح و تشریح میں ہمہ تن مشغول ہو گئے۔ (اہلِ حدیث) علامہ ڈیانوی رحمہ اللہ نے گو متعدد شیوخ اور ائمۂ فن سے استفادہ کیا تھا، مگر حدیث کا اکتساب ہندوستان کی مشہور محدث خاندانِ ولی اللہ کے جانشین حضرت شیخ الکل میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ اور شیخ حسین بن محسن انصاری رحمہ اللہ سے کیا۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’اللمعۃ الخامسۃ في ترجمۃ الشیخین الأکبرین اللذین أخذت عنھما ھذا السنن وسائر کتب الحدیث والتفسیر فأولھما المحدث المفسر الفقیہ الحاج شیخنا العلامۃ زین أھل الاستقامۃ مولانا السید محمد نذیر حسین ۔۔۔ وثانیھما: شیخنا العلامۃ البدر المنیر الفھامۃ العمدۃ النحریر
Flag Counter