Maktaba Wahhabi

266 - 462
لیے چلا آرہا تھا، اس کے ساتھ آپ ملقب ہوئے اور ’’میاں صاحب‘‘ کے پیارے لقب سے پکارے جانے لگے۔ خاندان ولی اللہ کی صحیح جانشینی اور ساٹھ سال تمام علوم بالخصوص درسِ حدیث کی وجہ سے ’’شیخ الکل فی الکل‘‘[1] کا لقب ملا۔ اکابر اہلِ علم نے جن الفاظ سے آپ کے خراجِ عقیدت پیش کیا ہے اس کا استیعاب مشکل ہے اور ’’الحیاۃ بعد المماۃ‘‘ وغیرہ میں وہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہم یہاں صرف دو شہادتوں پر اکتفا کرتے ہیں، جن کا ذکر متقدمین تذکرہ نگاروں نے نہیں کیا۔ مولانا امیر علی تلمیذِ رشید مولانا عبدالحی لکھنوی مترجم عالمگیری و مصنف تفسیر مواہب الرحمان، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے اپنے سلسلۂ سند کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’واعلم أن إسنادي اتصل إلی الشیخ الإمام المصنف رحمه اللّٰه عن شیخنا الإمام شرف الأنام الزاھد العابد العالم الرباني الذي ما أحسبني رأیت مثلہ بعیني ھاتین مولانا السید نذیر حسین الدھلوي الخ‘‘[2] ’’امام مصنف (ابن حجر رحمہ اللہ ) سے میری سند بواسطہ ہمارے شیخ امام شرف الانام زاہد عابد عالم ربانی ایسا کہ میری ان دونوں آنکھوں نے ان جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔ مولانا سید نذیر حسین دہلوی ہیں۔‘‘ شیخ غلام فرید[3] سے کون واقف نہیں۔ اشارات فریدی میں ان سے منقول ہے۔
Flag Counter