Maktaba Wahhabi

274 - 462
الصحیح‘‘ کی ارحجیت گوارہ نہیں تھی۔ تو اس کے لیے انھوں نے مختلف رسالے لکھے۔ مولوی عمر کریم پٹنوی نے ’’الجرح علی البخاري‘‘ اور ’’الکلام المحکم‘‘ دو بڑے غلیظ قسم کے رسالے لکھے جس کے جواب کے لیے محدث ڈیانوی نے اپنے شاگردِ رشید مولانا ابو القاسم بنارسی کو تیار کیا۔ چنانچہ انھوں نے اول کے جواب میں ’’حل مشکلات البخاري‘‘ چار حصوں میں لکھی اور ثانی کے جواب میں ’’الأمر المبرم‘‘ تحریر فرمائی۔ محدث ڈیانوی نے ثانی الذکر کی تکمیل پر نہایۃ ابن اثیر اور ’’تہذیب التھذیب‘‘ تحفتاً دینے کا بھی وعدہ فرمایا اور طباعت کے لیے نقد امداد کا بھی یقین دلایا۔ مولانا بنارسی لکھتے ہیں: ’’نہایۃ تو اثنائے تصنیف میں ہی بھیج دی گئی، مگر انتظامِ طباعت سے پہلے حضرت اللہ کو پیارے ہو گئے۔ جی کے جی ہی میں رہے ارمان سارے چل بسے‘‘ اسی سلسلے میں مولوی عمر کریم کے دیگر اشتہارات و رسائل کے جواب میں مولانا بنارسی کے رسائل ’’ماء حمیم‘‘، صراط مستقیم‘‘، ’’الأمر المبرم‘‘ (ص: ۲۴۳) ’’الریح العقیم‘‘، ’’العرجون القدیم‘‘ میں بھی در پردہ آپ ہی کا ہاتھ تھا۔ ’’الریح العقیم‘‘ پر حضرت نے تقریظ لکھی تو اسے ’’سوط اللّٰه الجبار علی فتن الملحدین الأشرار‘‘ کے نام سے یاد کیا۔ اسی طرح مقلدین حضرات نے عموماً اور مولانا شبلی نعمانی نے جب ’’سیرۃ النعمان‘‘ میں بالعموم محدثین پر اور خاص طور پر امام بخاری رحمہم اللہ کے متعلق غلط رویہ اختیار کیا تو ضرورت اس بات کی تھی کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی سیرت اور ان کی خدمات
Flag Counter