Maktaba Wahhabi

275 - 462
کو صحیح طور پر پیش کیا جائے۔ جس کے لیے مولانا عبدالسلام مبارک پوری رحمہ اللہ نے ہمت باندھی، مگر اس کے لیے جس قدر کتب کی ضرورت تھی وہ دستیاب نہ تھی۔ خود مولانا موصوف لکھتے ہیں: ’’بے بضاعتی اور مواد کی قلت کسی طرح اس طرف قدم بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ ایک بار جناب مولانا ابو الطیب محمد شمس الحق صاحب عظیم آبادی سے اس کا تذکرہ ہوا۔ علامہ موصوف نے ہمت دلا کر کتابوں کا پشتارہ لگا دیا اور مواد کے فراہم کرنے کے لیے دور دراز ملکوں میں خطوط بھیجے۔ نسخ مطبوعہ اور قلمیہ برابر میرے پاس بھیجتے رہے۔‘‘[1] مولانا ابو یحییٰ امام خان نوشہروی مرحوم نے تراجم ’’علمائے حدیث ہند‘‘ (۱/۳۸۰) میں لکھا ہے کہ مولانا محمد بن عبدالعزیز مچھلی شہری کی علمی تالیفات، جن کی تعداد پندرہ تھی، کے متعلق مولانا ڈیانوی نے ان کی اولاد سے درخواست کی کہ ان کو طبع کرائیں اور جو خرچ ہو وہ میں خود برداشت کروں گا۔ مگر افسوس کہ مولانا موصوف کی اولاد اس کے لیے تیار نہ ہوئی۔ جس سے حضرت ڈیانوی کی کتبِ دینیہ کی نشر و اشاعت سے دلچسپی اور لگاؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جن حضرات نے اپنی تالیفات میں محدث ڈیانوی کی طرف رجوع کیا اور ان کے کتب خانے سے استفادہ کیا۔ اس کا ذکر وسیع الذیل ہے۔ مولانا فقیر اللہ صاحب نے ’’فسق معاویۃ من الفرقۃ الغاویۃ‘‘ کے نام سے ایک رسالہ لکھا جو ۱۳۲۷ھ میں مطبع اللطیفی انباڑی مدراس سے طبع ہوا۔ تو اس پر محدث ڈیانوی نے تقریظ لکھی، جس میں ’’عظمتِ صحابہ‘‘ کو بڑے اچھوتے انداز میں پیش کیا۔ رحمہ اللّٰه رحمۃ واسعۃ
Flag Counter