Maktaba Wahhabi

282 - 462
ہے۔ (’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر) ان کتابوں کے حصول کا کیا ذریعہ تھا۔ مولانا شفیع احمد بہاری لکھتے ہیں: ’’دو تین ذرائع ایسے تھے، جن سے مولانا کے یہاں کتابیں پہنچتیں رہتی تھیں۔ آپ کا ابرِ کرم چونکہ ہر شخص کو سیراب کیا کرتا تھا۔ اس لیے عرب سائل، نیز طلبا جو تعلیم و استفادہ کی غرض سے اقصائے یمن و نجد و مدینہ منورہ ۔زادہا اللہ شرفاً و تعظیماً۔ کے ہوتے، بکثرت زیارت کرتے اور اپنے اپنے دامن کو مالا مال کر جاتے۔ انہی واردین میں کوئی صاحب اپنے ساتھ قلمی کتاب بھی لے کر آتے اور منھ مانگی قیمت پاتے۔ مولانا ان کتابوں کو دیکھ کر کلَی کی طرح کِھل جاتے۔ دیکھنے والوں کا بیان ہے کہ ایک عرب مسند ابو عوانہ لائے، مولانا مطالعہ میں مصروف تھے، فرطِ انبساط سے بے خود ہو کر اچھل پڑے اور پوچھا کیا قیمت ہے؟ عرب نے جو قیمت بتائی اس سے زائد دے دی۔ دوسرے مولانا زین العابدین آروی تھے، جن کا قیام حیدر آباد میں تھا۔ یہ بھی کتابیں فراہم کیا کرتے تھے۔ تیسرے مجیب اللہ بن حبیب اللہ عظیم آبادی تھے۔ (’’برہان‘‘ جولائی ۱۹۵۱ء) ان کے علاوہ مولانا فتح محمد بھی مولانا کے لیے کتابیں فراہم کیا کرتے تھے۔‘‘[1] مولانا شفیع احمد صاحب نے حضرت کے کتب خانے کا تذکرہ قدرے تفصیل سے کیا ہے۔ اربابِ ذوق کے لیے ان میں سے بعض نادر اور اہم کتابوں کا ذکر یقینا دلچسپی سے خالی نہ ہو گا۔
Flag Counter