Maktaba Wahhabi

296 - 462
التزامہ بإخراج من کان في کتاب الموطأ‘‘ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے جو الزام یہاں علامہ سیوطی رحمہ اللہ پر عائد کیا ہے، اس سے ہمیں اتفاق ہے، مگر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ پر اظہارِ تعجب صحیح نہیں، ان کا یہ کہنا: ’’حافظ صاحب نے ’’تہذیب و تقریب‘‘ میں موطأ کے رجال کا بھی التزام کیا ہے۔‘‘ یہی بات دراصل صحیح نہیں۔ یہ کتابیں تو صحاح ستہ اور اصحابِ صحاح کی دیگر کتب کے رجال ہی سے مختص ہیں۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقدمہ ’’تہذیب‘‘ میں صراحت کی ہے۔ رجالِ موطأ اور دیگر ائمہ ثلاثہ کی کتب کے رجال پر انھوں نے ایک مستقل کتاب بنام ’’تعجیل المنفعۃ بزوائد رجال الأئمۃ الأربعۃ‘‘ لکھی ہے۔ جس میں ان رواۃ کا ذکر کیا ہے جو صحاح ستہ سے زائد ہیں اور ائمۂ اربعہ رحمہم اللہ نے ان سے روایت کی ہے اور اس کتاب میں محمد بن عبداللہ مذکور کا ترجمہ موجود ہے، ملاحظہ ہو: تعجیل المنفعۃ۔[1] معلوم یوں ہوتا ہے کہ مذکورۃ الصدر الفاظ لکھتے ہوئے محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کے سامنے ’’تعجیل المنفعہ‘‘ نہ تھی۔ جس سے حضرت موصوف کی ذات ستودہ صفات پر حرف نہیں آتا۔ علم و فضل میں اعلیٰ مقام کے حامل بھی آخر انسان ہی ہوتے ہیں اور ان کی بھول ان کے علمی مقام کو قطعاً مجروح نہیں کرتی، بلکہ ایسے امور تو انسانی معلومات کی حدود اور بشری عقل و فکر کی نارسائی کا پتا دیتے ہیں۔ بالآخر کون ہے جس کا قدم اس وادی خار زار میں بالکل محفوظ رہا ہو۔ والمعصوم من عصمہ اللہ عموماً کسی بزرگ کے حالات و سوانح لکھتے وقت صرف اس کے محامد اور اوصاف ہی کو پیشِ نظر رکھا جاتا ہے اور بشری کمزوریوں سے صرفِ نظر کیا جاتا ہے ایک لحاظ سے یہ طریقِ کار صحیح بھی ہے، مگر دیانت داری سے سوچا جائے تو اس انداز سے
Flag Counter