Maktaba Wahhabi

333 - 462
کے الفاظ ہیں اور نہ ’’لا یقعد‘‘ کے، جیسا کہ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے ’’التعلیق المغنی‘‘ میں شیخ حسن علی لکھنوی کے نسخہ میں ذکر کیا ہے، لیکن اس مقام کے حاشیے پر حضرت پیر احسان اللہ مرحوم کے والدِ گرامی سید رشد اللہ ابو تراب رحمہ اللہ کے ہاتھوں سے یہ الفاظ لکھے ہوئے ہیں: ’’ترک الکاتب في الأصل ھھنا اللفظۃ ’’لا یقعد‘‘ وھی موجودۃ في کتب الحفاظ الناقلین لھذہ الروایۃ من المستدرک نبہ علیہ العلامۃ شمس الحق في تعلیقہ علی الدار قطني فلیتنبہ لذلک‘‘ ’’کاتب نے اصل نسخہ میں یہاں ’’لا یقعد‘‘ کے الفاظ چھوڑ دیے ہیں اور یہ الفاظ حفاظ ناقلین کی کتابوں میں مستدرک کی اس روایت میں موجود ہیں، جیسا کہ علامہ شمس الحق نے سنن دارقطنی کی تعلیقات میں متنبہ فرمایا ہے۔‘‘ اس کے باوجود مصححین حضرات نے اس نسخے کے حسن و صحت کا اعتراف کرتے ہوئے بھی نہ بیاض رہنے دیا اور نہ ہی حاشیہ میں یہ تشریح کی کہ سندھی نسخہ میں (جو اصح و احسن ہے) بیاض ہے۔ مگر وائے افسوس ان خادمین سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نے برادرانِ یوسف کا کردار ادا کرتے ہوئے اس کے بالکل برعکس متن میں ’’لا یسلم‘‘ کے الفاظ نقل کر دیے اور حاشیہ میں کہہ دیا گیا کہ بعض نسخوں میں ’’لا یقعد‘‘ ہے۔ ’’فَإِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ ہماری اس توضیح سے ’’مصححین مستدرک‘‘ پر مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے کورانہ اعتماد کی قلعی بھی کھل جاتی ہے، جس کا اظہار انھوں نے ان الفاظ سے فرمایا:
Flag Counter