Maktaba Wahhabi

388 - 462
﴿وَلَنْ يَجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا ﴾ [النساء: ۱۴۱][1] ’’اللہ کافروں کے لیے مومنوں پر ہر گز کوئی راستہ نہیں بنائے گا۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے: ’’اَلْمُسْلِمُوْن تَتَکَافَؤُ دِمَائُھُمْ‘‘ ’’مسلمان آپس میں قصاص و دیت میں برابر ہیں۔‘‘ لہٰذا ذمی کو حقِ نفس میں مسلمان کے برابر سمجھنا غلط ہے۔ ۴۔ فتح مکہ کے خطبے میں مسلمان اور ذمی کو مخاطب سمجھنا ہی صحیح نہیں، جب کہ مکہ مکرمہ میں ذمی کا تصور ہی غلط ہے، جب کہ کفار کا وہاں داخلہ ہی ممنوع ہے اور خود کشمیری صاحب نے جس واقعے کو اس دعوے کی بنیاد قرار دیا ہے۔ اس کے متعلق کہا ہے کہ ’’مقتول ذمی نہ تھا، مگر وہ حکماً ذمی تھا، لہٰذا کہا جائے گا: ’’ثبت العرش ثم انقش‘‘ الغرض صحیح بخاری شریف کے درس میں فتح الباری اور عمدۃ القاری اور دیگر شروحات کے ساتھ ساتھ علامہ کشمیری کی تقریر فیض الباری پر بھی نظر رکھتے اور ضرورت کے مطابق اپنی جچی تُلی رائے کا اظہار فرماتے اور فرمایا کرتے کہ بسا اوقات کشمیری صاحب اور احناف شوافع کو جواب دیتے ہوئے اپنے اُصول کو نظر انداز کر کے جو کچھ فرماتے: ’’اس کی مثال یوں ہے، جیسے کسی کسان کے گندم کے کھیت کو ’’کُنگی‘‘ (کیڑا) لگ گئی ہو، ادھر زور دار بارش اور ژالہ باری ہوئی، جس نے گندم کے کھیت کی رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ کسان صبح کھیت کی طرف گیا تو دیکھ کر بولا کہ گندم تو نہیں رہی مگر کیڑے کی بھی خوب مرمت ہو گئی ہے۔‘‘
Flag Counter