Maktaba Wahhabi

39 - 462
ڈاکٹر نبی بخش بلوچ کو اپنے دوستوں کی حیثیت سے اپنے گھر میں ٹھہرایا۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ جب روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے شدید زخمی حالت میں سید صاحب ہسپتال میں داخل تھے تو میں روزانہ ان کی عیادت کے لیے جاتا تھا۔ ایک دن جب میں ان کے پاس گیا تو انھوں نے پوچھا کہ آج فیسٹول میں کس کا لیکچر تھا اور انھوں نے کیا بیان کیا، تو میں نے بتایا کہ آج بیرسٹر کمال فاروقی کا لیکچر تھا اور انھوں نے اپنے لیکچر میں ایک عجیب بات یہ بھی کہی کہ دیہاتی ماحول کا ایک شخص جس نے صرف چند لمحات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں گزارے ہوں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ امام ابو حنیفہ اور غزالی و رازی جیسی شخصیتوں سے بھی بڑھ کر ہو۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ یہ بات سن کر سید صاحب کی پیشانی پسینے سے شرابور ہو گئی، شاید ان کا سارا جسم پسینے میں ڈوب گیا تھا، ان پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوئی، وہ کسی اور ہی دنیا میں پہنچ گئے تھے، اس کیفیت میں انھیں شاید میرے پاس بیٹھے ہونے کا بھی احساس نہ رہا، میں نے دیکھا کہ ان کے ہونٹ ہل رہے ہیں، میں نے اپنے کان ان کے ہونٹوں سے لگا دیے تو میں نے ان کے یہ الفاظ سنے: ’’اسے (کمال فاروقی) کیا خبر کہ جس کی آنکھیں، ان کی آنکھوں سے چار ہوئیں، اس نے کیا پا لیا۔‘‘ حضرت سید صاحب کے یہ الفاظ بیان کرتے ہوئے محترم ڈاکٹر صاحب اشکبار ہو گئے اور فرمانے لگے: ’’سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ بلاشبہ سچے ولی اللہ تھے۔‘‘ یہ تھے ہمارے وہ اسلاف کرام جن میں سے چند منتخب شخصیتوں کے حالات و واقعات مولانا اثری حفظہ اللہ نے اپنے ان ’’مقالات‘‘ میں اپنے مخصوص علمی و ادبی
Flag Counter