Maktaba Wahhabi

40 - 462
اور تحقیقی و تنقیدی اسلوب میں بیان فرمائے ہیں۔ ادارۃ العلوم الاثریہ، جس سے راقم کو بھی اکتسابِ فیض کا شرف حاصل ہے، کے مؤسسین کرام رحمہم اللہ اجمعین کے پیشِ نظر اس ادارے کی تاسیس سے مقصود یہ تھا کہ ہمارے دینی مدارس و جامعات کے فارغ التحصیل حضرات کی اس طرح تربیت کی جائے کہ انھیں علومِ حدیث میں تخصص حاصل ہو اور تعلیم و تربیت کی تکمیل کے بعد وہ تدریس اور تصنیف و تالیف کے میدان میں سرگرم عمل ہو سکیں، ملک و ملت کے سامنے علمی و تہذیبی انفرادیت کو نمایاں کرنے کے لیے وہ اسلاف کرام کی ان محدثانہ، فقیہانہ اور حکیمانہ کاوشوں پر روشنی ڈال سکیں، جن سے معلوم ہو کہ ہم نے ماضی میں تفسیر و حدیث اور فقہ و قانون کے گہرہائے تاباں کے فروغ میں کیا کیا مساعیِ جمیلہ سرانجام دی ہیں اور علوم و فنون کو کہاں سے کہاں تک اچھال دیا ہے۔ پیشِ نظر ’’مقالات‘‘ اسی خواب کی تعبیر ہیں جو ادارے کے بانیوں نے دیکھا تھا۔ محب مکرم مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تصنیفی و تالیفی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ’’مقالات‘‘ اسی سلکِ مروارید کی ایک خوش نما اور جاذبِ نظر کڑی ہے۔ اللہ کرے کہ ان کے قلمِ گہربار کی فیاضیوں کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہے اور احبابِ جماعت کو ادارے کے ساتھ دامے، درمے، سخنے، قدمے ہر ممکن تعاون کی توفیق عطا فرمائے۔ محمد خالد سیف ۲۴ ستمبر ۲۰۱۷ء
Flag Counter